عند الاحناف وضو کی سنت ہے الّا یہ کہ اگر بھول گیا تو پھر نماز سے پہلے ۔ شوافع کے نزدیک نماز کی سنت ہے۔ثمرہ اختلاف یہ ہے کہ ایک آدمی نے عصر کے ساتھ مسواک کی تو اس نماز کا درجہ ستر گنا بڑھ جائے گا تو اگر اب وہ اسی وضو سے مغرب کی نماز پڑھتا ہے تو احناف کے نزدیک مغرب کی نماز کا بھی یہی درجہ ہے جب کہ شوافع کے نزدیک مغرب میں اگر اس نے مسواک نہیں کی تو وہ درجہ نہیں پاسکے گا جو عصر کی نماز میں ملا ۔ البتہ احناف کے نزدیک اگر وضو دوبارہ نہیں لوٹانا چاہتا تو اگلی نماز کے ساتھ مسواک کرنا مستحب ہے یعنی وضو کے لیے سنت اور نماز کے لیے مستحب ہے۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 113)
وَيَظْهَرُ لِي التَّوْفِيقُ، بِأَنَّ مَعْنَى قَوْلِهِمْ: هُوَ لِلْوُضُوءِ عِنْدَنَا بَيَانُ مَا تَحْصُلُ بِهِ الْفَضِيلَةُ الْوَارِدَةُ فِيمَا رَوَاهُ أَحْمَدُ مِنْ قَوْلِهِ – صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ -: «صَلَاةٌ بِسِوَاكٍ أَفْضَلُ مِنْ سَبْعِينَ صَلَاةٍ بِغَيْرِ سِوَاكٍ» أَيْ أَنَّهَا تَحْصُلُ بِالْإِتْيَانِ بِهِ عِنْدَ الْوُضُوءِ. وَعِنْدَ الشَّافِعِيِّ لَا تَحْصُلُ إلَّا بِالْإِتْيَانِ بِهِ عِنْدَ الصَّلَاةِ. فَعِنْدنَا كُلُّ صَلَاةٍ صَلَّاهَا بِذَلِكَ الْوُضُوءِ لَهَا هَذِهِ الْفَضِيلَةُ خِلَافًا لَه