اگر کسی نے اپنا سر برتن میں ڈال دیا یا اورکوئی عضو پانی کے برتن میں ڈال دیا تو اس کا مسح ادا ہوجائے گااور وہ عضوپاک ہوجائے گا لیکن وہ پانی مستعمل نہیں ہوگا ۔علامہ حصکفی اس کی وجہ یہ بیان کرتے ہیں کہ ماء مستعمل جب بنتا ہے جب وہ جسم سے جدا ہو جب کہ یہاں پانی جسم سے جدا نہیں ہوا بلکہ جسم پانی سے جدا ہوا ہے نیزجسم کا کچھ حصہ پانی سے لگا بقیہ سارا پانی جیسا تھا ویسا ہی ہے اور جو پانی سر سے لگا وہ مغلوب ہوکر قلیل ہے جب کہ بقیہ پانی زیادہ ہے لہذا تھوڑے کا کوئی اعتبار نہیں ہوگا۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 100)
وَلَوْ أَدْخَلَ رَأْسَهُ الْإِنَاءَ أَوْ خُفَّهُ أَوْ جَبِيرَتَهُ وَهُوَ مُحْدِثٌ أَجْزَأَهُ وَلَمْ يَصِرْ الْمَاءُ مُسْتَعْمَلًا وَإِنْ نَوَى اتِّفَاقًا عَلَى الصَّحِيحِ كَمَا فِي الْبَحْرِ عَنْ الْبَدَائِعِ.