کھڑے ہوکر پانی پینا کن صورتوں میں جائز ہے؟

سوال: کھڑے ہوکر پانی پینا کن صورتوں میں جائز ہے؟

جواب: کھڑے ہوکر پانی پینا چند صورتوں میں جائز ہے:

1. زمزم کا پانی کھڑے ہوکر اور بیٹھ کر دونوں طرح پینا جائز ہے ۔ علامہ شامی فرماتے ہیں کہ زمزم کا پانی کھڑے ہوکر پینے کو مستحب قرار دینا بعید ہے۔

2. وضو کا بچا ہوا پانی کھڑے ہوکر پینا جائز ہے۔

3. عذر کی بنا پر بھی کھڑے ہوکر پانی پینا جائز ہے،مثلا:رش کی وجہ سے بیٹھنے کی جگہ نہ ہو،کیچڑ کی وجہ سے بیٹھنا دشوار ہو، گھٹنوں کی تکلیف کی وجہ سے بیٹھنا مشکل ہو وغیرہ۔

========================

حوالہ جات:

ورد فی الصحیحین ((اَنَّہٗ شَرِبَ مِنْ زَمْزَمَ وھو قَائِمٌ)) (رواہ مسلم: ۵۲۷۸)

ترجمہ: حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہوکر زم زم کا پانی پیا۔

وروی البخاری عن علیّ رضی اللہ عنہ (( اَنَّہ بَعْدَ مَا تَوَضَّاَ قَامَ فَشَرِبَ فَضَلَ وَضُوئِہ وَھُوَ قَائِمٌ))۔

ترجمہ:حضور صلی اللہ علیہ وسلم وضو کرنے کے بعد کھڑے ہوئے اور وضو کا بچا ہوا پانی کھڑے ہوکر پیا۔

اَتَی عَلِیٌّ عَلٰی بَابِ الرَّحْبَةِ [بِمَاءٍ] فَشَرِبَ قَائِمًا فَقَالَ اِنَّ نَاساً یَکْرَہ اَحَدُھُم اَن یَشْرَبَ وَھُوَ قَائِمٌ وَاِنِّی رَاَیْتُ النَّبِیَّ صلی اللہُ علیہ وسلم فَعَلَ کَمَا رَاَیْتُمُوْنِیْ فَعَلْتُ۔ رواہ البخاری: ۵۶۱۵)

ترجمہ: علی رضی اللہ عنہ باب الرحبہ پر آئے اور کھڑے ہوکر پانی پیا، پھر فرمایا: کچھ لوگ اس بات کو ناپسند کرتے ہیں کہ وہ پانی کھڑے ہو کر پیئں حالاں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسے ہی کھڑے ہوکر پانی پیتے ہوئے دیکھا ہے جیسے تم سب نے مجھے کھڑے ہوکر پیتے ہوئے دیکھا ہے۔

“افاد انہ مخیر فی ھذین الموضعین، وانہ لا کراهة فيهما فی الشرب قائما بخلاف غیرھما، وان المندوب ھنا ھو الشرب من فضل الوضوء …لکن قال فی المعراج: قائما. وخیرہ الحلوانی بین القیام والقعود. وفی الفتح : قیل وان شاء قاعدا، و اقرّہ فی البحر، واقتصر علی ما ذکرہ المصنف فی المواھب والدرر والمنیہ والنھر وغیرھما. وفی السراج: ولا یستحب الشرب قائما الا فی ھذین الموضعین، ، فاستفید ضعف ما مشی علیہ الشارح کما نبّہ علیہ ح وغیرہ.” (فتاوی شامیہ: ج ۱ص ۲۵۴)

واللہ سبحانہ و تعالی اعلم

اپنا تبصرہ بھیجیں