سوال:السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔۔
سوال: سونے کے زیورات بناتے چونکہ ٹانکے بنائی کے پیسے ملا کر رقم بنتی ہے مثلا ایک تولہ کا سیٹ ایک لاکھ چوبیس ہزار کا بنا بنائی سمیت اور جب ہم کچھ دنوں مہینے یا سال بعد وزن کروائیں یا بیچنے جائیں تو قیمت تولہ کی بتائی جاتی ہے مثلا ایک تولہ چوبیس ہزار کا سیٹ ایک سال بعد جیولر کہے ایک لاکھ کا ہے تو زکوٰۃ کا حساب کیا ہوگا؟ بیچنے پر اگر اس زیور کو ایک سال کامل ہو گیا ہو یا نہ بھی بیچنا ہو تو صرف تولہ کا حساب لگائیں یا بنائی کا بھی؟
الجواب باسم ملھم الصواب
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
سونے چاندی کی زکات میں صرف سونے چاندی کے وزن کا اعتبار ہوتا ہے۔ بنائی، ڈیزائننگ اور نگوں وغیرہ کی قیمت کو زکوٰۃ میں شامل نہیں کیا جاتا(بشرط یہ کہ مال تجارت نہ ہو) ۔
لہذا صاحب نصاب شخص کی جب زکوٰۃ کے وجوب کی تاریخ آئے تو اس دن اس کی ملکیت میں جتنے تولہ سونا،چاندی ہوگا صرف اس کے وزن کے مطابق حساب کیا جائے گا اور اس کی زکوۃ کی ادائی قیمت فروخت کے اعتبار سے کی جائے گی ۔(یعنی اس سونے چاندی کو اس دن اگر وہ بازار میں بیچنے جائے تو جو قیمت اس کو ملے گی ،اسی کا اعتبار ہوگا اور اسی قیمت کا چالیسواں حصہ زکوٰۃ میں نکالا جائے گا) ۔
====================
“(لَا زَكَاةَ فِي اللَّآلِئِ وَالْجَوَاهِرِ) وَإِنْ سَاوَتْ أَلْفًا اتِّفَاقًا (إلَّا أَنْ تَكُونَ لِلتِّجَارَةِ) وَالْأَصْلُ أَنَّ مَا عَدَا الْحَجَرَيْنِ وَالسَّوَائِمَ إنَّمَا يُزَكَّى بِنِيَّةِ التِّجَارَةِ بِشَرْطِ عَدَمِ الْمَانِعِ الْمُؤَدِّي إلَى الثِّنَى وَشَرْطِ مُقَارَنَتِهَا لِعَقْدِ التِّجَارَة وَهُوَ كَسْبُ الْمَالِ بِالْمَالِ بِعَقْدِ شِرَاءٍ أَوْ إجَارَةٍ أَوْ اسْتِقْرَاضٍ”
(الدر مختار مع حاشیہ ابن العابدین:کتاب الزکاۃ،باب زکوٰۃ المال،ج2،ص194،دار العالم الکتب،المکتبہ العربی السعودیہ،س۔ط،14231423ھ/2003)
رد المحتار (ج 7 / ص 40):
“وتعتبر القيمة يوم الوجوب ، وقالا يوم الأداء ۔”
فقط-واللہ تعالی اعلم بالصواب
قمری تاریخ: 12 محرم الحرام،1443ھ
شمسی تاریخ: 21 اگست،2021