بالوں کا جوڑا بنانا

سوال: شادی کے موقع پر دلہن کا ایسا جوڑا بنانا جو بہت اونچا نہ ہو بس اتنا ہو کہ دوپٹہ اچھے سے ٹک جائے۔۔۔یہ صحیح ہوگا؟

الجواب باسم ملھم الصواب

واضح رہے کہ شرعاً ہر طرح کا جوڑا بنانا ممنوع نہیں ،بلکہ جس جوڑے کی احادیث میں مذمت آئی ہے اس سے مراد وہ جوڑا ہے جو بالوں کو جمع کر کے سر کے اوپر بنایا جائے جس کی صورت اونٹ کے کوہان کی مانند ہوتی ہے۔

لہذا شادی بیاہ کے موقع پر دوپٹہ کو ٹکانے کے لیے اگر سر کے اوپر کے حصے کے بجائے سر پچھلے حصے کی جانب جوڑا بنایا ہے تو اس کی گنجائش ہے۔

حوالے:

1۔ عورت کے لیے بالوں کو جمع کرکے سر کے اوپر جوڑا باندھنا جائز نہیں ہے، حدیثِ مبارک میں اس پر وعید وارد ہوئی ہے کہ ایسی عورت کو جنت کی خوشبو بھی نصیب نہیں ہوگی۔

عورت کے لیے بالوں کو جمع کرکے سر کے اوپر جوڑا باندھنا جائز نہیں ہے، حدیثِ مبارک میں اس پر وعید وارد ہوئی ہے کہ ایسی عورت کو جنت کی خوشبو بھی نصیب نہیں ہوگی۔ باقی عورت کے لیے گدی پر بالوں کا جوڑا باندھنا جائز ہے۔

( دار الافتا جامعۃ العلوم الاسلامیہ)

2۔ قال الامام النووی رحمہ اللہ : رؤوسھن کاسنمۃ البخت فمعناہ یعظمن رؤوسھن بالخمر والعمائم وغیرھا مما یلف علی الراس حتی تشبہ اسنمۃ الابل البخت۔ ۔ قال وھی ضفر الغدائر وشدھا الی فوق وجمعھا فی وسط الراس فتصیر کاسنمۃ البخت۔ (۳۸۳/۱)

2۔ الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 405):

(قوله: النازل) أي عن الرأس، بأن جاوز الأذن، وقيد به إذا لا خلاف فيما على الرأس”

فقط۔ واللہ اعلم بالصواب

اپنا تبصرہ بھیجیں