سوال:ہماری بچیاں ابھی پانچ سے آٹھ سال کے درمیان کی ہیں، اپنی امیوں وغیرہ کو دیکھ کے برقعے کا شوق ہے اور ان کو ھدیہ میں ملے بھی ہیں، اب عبایا کبھی پہنتی ہیں کبھی نہیں، ہم ان کو روکتے نہیں دونوں صورتوں میں، صرف اسکارف کی پابندی کراتے ہیں، تو کیا یہ درست ہے؟
ابھی ایک عزیزہ نے کہا کہ ابھی مت پہناؤ، ورنہ یہ تو اپنی مرضی کا حجاب ہوگیا کہ کبھی کیا، کبھی نہیں کیا، جبکہ ہمارا موقف یہ ہے کہ جیسے دیگر عبادات کی عادت پہلے سے ڈالی جاتی ہے، تاکہ فرض ہونے کے بعد مشکل نہ ہو، اسی طرح اس کی بھی عادت رہے، تو یہ طرز عمل درست ہے یا نہیں؟
الجواب باسم ملھم الصواب
جی آپ کا عمل درست ہے۔بچوں کی تربیت والدین پر لازم ہے اور اسلامی اقدار کو بچوں کے ذہنوں میں راسخ کرنے کے لیے بلوغت سے پہلے ہی ان کو اسلامی احکامات کی ترغیب مختلف طریقے سے کرنی چاپیے۔
==============
عن عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مروا أولادکم بالصلاة وھم أبناء سبع سنین واضربوھم علیھا وھم أبناء عشر سنین وفرقوا بینھم في المضاجع (رواہ أبوداوٴد مشکاة المصابیح، ص: ۵۸ قدیمی)
(فتوی نمبر : 143708200025
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن)
“بچی پر پردہ کی فرضیت تو دیگر احکام کی طرح بالغ ہونے کے ساتھ ہی ہوتی ہے، لیکن فقہا نے لکھا ہے کہ نو برس کی عمر سے باہر نکلتے وقت اس کی عادت ڈال دی جائے، خصوصا اس پرفتن دور میں اس کا اہتمام بہت ہی ضروری ہے.”
فقط-واللہ تعالی اعلم بالصواب
قمری تاریخ:15 رجب،1442
شمسی تاریخ:27 فروری،2021