سوال: اگر والدہ کے کچھ پیسے ہیں جو کہ بینک اکاونٹ میں جمع ہیں۔ اب وہ یہ پیسے اپنے بیٹے کو دینا چاہتی ہیں تو کیا اس کے لیے یہ ضروری ہے کہ سارے پیسے نکلوائیں اور پھر اپنے ہاتھ سے بیٹے کے ہاتھ میں دیں۔ یا کوئی اور طریقہ سے بھی اسے مالک بنا سکتی ہے؟ مثلا تحریری یا زبانی؟
کیونکہ پیسے نکالنا پھر واپس ڈالنے میں مشکل ہوگی۔
الجواب باسم ملھم الصواب
بیٹے کو مالک بنانے کے لیے اپنے ہاتھ سے بیٹے کے ہاتھ میں پیسے دینا ضروری نہیں بلکہ ہر ایسا کام جس سے بیٹے کو ان پیسوں میں تصرف کرنے کا مکمل اختیار مل جائے تو وہ مال بیٹے کی ملکیت شمار ہوگا جس کی یہ صورت ہوسکتی ہے کہ وہ مال بیٹے کے اکاونٹ میں ٹرانسفر کروادیں۔
ثم لا خلاف بین أصحابنا في أن أصل القبض یحصل بالتخلیۃ في سائر الأموال۔ (بدائع الصنائع، کتاب البیوع، تفسیر التسلیم والقبض، زکریا ۴/ ۴۹۸، کراچی ۵/ ۲۴۴)
فقط۔ واللہ اعلم بالصواب