شیعہ رشتہ داروں سےتعلق کا حکم

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ۔

مجھے یہ پوچھنا ہے کہ

۱: شیعہ رشتے داروں سے کس حد تک تعلق رکھ سکتے ہیں؟

۲:کس حد تک ان کے گھر کا کھانا کھا سکتے ہیں؟

۳:اور بہت زیادہ ضرورت کے درجے میں کس حد تک ان کی مالی مدد کرسکتے ہیں؟

جواب:

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ!

١. اہل بدعت سے قلبی محبت رکھنا جائز نہیں بالخصوص جبکہ ان کے ساتھ تعلقات رکھنے سے ان کے عقائد فاسدہ کی برائی اپنے ذہن سے نکلنے یا اپنے عقائد خراب ہونے کا خطرہ ہو۔البتہ ان سے خوش اخلاقی سے پیش آنا جائز ہے۔ معاملات یعنی لین دین کرنا اور ضروری تعلقات رکھنا بھی درست ہے۔

٢. عام حالات میں تو ان کا کھانا کھانا جائز ہے البتہ جو کھانا راہ و رسم بڑھائے یا عقائد خراب کرنے کا ذریعہ بنے اس سے اجتناب کرنا چاہیے۔

٣.شیعہ سے مواسات کا تعلق رکھنا جائز ہے یعنی ضرورت کے موقع پر ان کی امداد کی جاسکتی ہے ،لیکن بہتر ہے کہ صدقات واجبہ کی رقم سے نہ ہو بلکہ نفلی صدقات سے ہو۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(۱)ولم یذکر محمدرحمہ اللہ تعالیٰ الأکل من المجوسی و مع غیرہ من اھل أنہ ھل یحل ام لا وحکی عن الحاکم الإمام عبد الرحمن الکاتب أنہ إن ابتلی بہ المسلم مرۃ أو مرتین فلا بأس بہ،واما الدوام علیہ فیکرہ علیہ کذا فی المحیط(الفتاویٰ الھندیہ:۵/۳۴۷)

فقط واللہ اعلم

اپنا تبصرہ بھیجیں