سوال : ایمازون کمپنی میں بعض چیزیں بیچنے والے گاہکوں کو کہتے ہیں ہم یہ چیز تمہیں بیچیں گے تم ہمارے پیج پہ اس پروڈکٹ کی تعریف کرو{اچھا ریوودو} پھر ہم تمہیں پیسے واپس کر دیں گے گویا یہ چیز اس گاہک کو مفت میں ملے گی۔
الجواب باسم ملہم الصواب
شریعت کی رو سے تجارت کا اہم اصول ہے کہ مال کی درست صفات بیان کیا جائیں، اس کے عیوب کو بھی واضح بیان کیا جائے اور تعریف میں بھی مبالغہ نہ کیا جائے۔
مذکورہ صورت میں اس بیچنے والے کا اس طرح کرنا جائز نہیں کیونکہ اس میں درسرے خریداروں کو دھوکہ ہو گا۔ ایک مخصوص خریدار جس کو وہ چیز بغیر پیسوں کے دی جائے گی وہ غیر جانبداری سے اس کی صفات بیان نہیں کر سکے گا، وجہ ظاہر ہے کہ اس کو وہ چیز مفت میں ملے گی۔ تعریف کرنے کے ہی وہ پیسے وصول کرے گا۔ اس لیے ایسا کرنا جائز نہیں ہے۔
”فإن صدقا وبینا بورک لہما في بیعہما وإن کتما وکذبا محقت برکة بیعہما“ (صحیح بخاریحدیث نمبر : ۱۹۳۷)
عن عبد اللّٰہ بن مسعود رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: … إیاکم والکذب؛ فإن الکذب یہدي إلی الفجور، وإن الفجور یہدي إلی النار، وما یزال الرجل یکذِبُ ویتحریَّ الکذب حتی یُکتَب عند اللّٰہ کَذَّابًا(الصحیح لمسلم: ۳۳۴]
واللہ اعلم