سوال :ایک عورت کے شوھر کا انتقال ہوگیا اور اسکے ذمہ مہر ادا کرنا باقی تھا وفات کے بعد اگر معاف کردے تو صحیح ہوگا؟اور اگر آدھا مانگے تو؟
الجواب باسم ملہم الصواب
مہر کا معاملہ قرض کی طرح ہے، عورت خوشی سے معاف کردے تو زندگی میں کرے یا شوہر کے مرنے کے بعد دونوں طرح درست ہے،
اسی طرح پورا معاف کرے یا آدھا عورت کو اختیار ہے، آدھا معاف کردے اور آدھے کا مطالبہ کرے تو میت کے ترکے میں سے تقسیم وراثت سے پہلے اس کی ادائیگی کی جائے گی.
قال اللہ سبحانہ وتعالی:
وَاٰتُوا النِّسَآءَ صَدُقَاتِـهِنَّ نِحْلَـةً ۚ فَاِنْ طِبْنَ لَكُمْ عَنْ شَىْءٍ مِّنْهُ نَفْسًا فَكُلُوْهُ هَنِيٓئًا مَّرِيٓئًا۔
(سورۃ النساء، آیۃ: 4)
کذا فی البحر الرائق:
ﻗﻮﻟﻪ: (ﻭﺻﺢ ﺣﻄﻬﺎ): ﺃﻱ ﺣﻂ اﻟﻤﺮﺃﺓ ﻣﻦ ﻣﻬﺮﻫﺎ؛ ﻷﻥ اﻟﻤﻬﺮ ﻓﻲ ﺣﺎﻟﺔ اﻟﺒﻘﺎء ﺣﻘﻬﺎ ﻭاﻟﺤﻂ ﻳﻼﻗﻴﻪ ﺣﺎﻟﺔ اﻟﺒﻘﺎء ﻭاﻟﺤﻂ ﻓﻲ اﻟﻠﻐﺔ اﻹﺳﻘﺎﻁ ﻛﻤﺎ ﻓﻲ اﻟﻤﻐﺮﺏ ﺃﻃﻠﻘﻪ ﻓﺸﻤﻞ ﺣﻂ اﻟﻜﻞ ﺃﻭ اﻟﺒﻌﺾ ﻭﺷﻤﻞ ﻣﺎ ﺇﺫا ﻗﺒﻞ اﻟﺰﻭﺝ ﺃﻭ ﻟﻢ ﻳﻘﺒﻞ.
(ج 3، ص161، ط: دارلکتاب الاسلامی)