معتدہ بالموت شوہر کے انتقال کے وقت کسی اور گھر میں تھی تو عدت کہاں گزارے

سوال: السلام علیکم

مسئلہ پوچھنا تھا کسی عورت کے شوہر کا آج صبح انتقال ہوا ہے جنازہ اس کے ماموں کے گھر سے اٹھا وہ عدت آیا یہیں گذار سکتی ہے کیا ؟

اگر نھیں تو ابھی رات میں شوہر کے گھر منتقل ہو سکتی ہے کیا صورت یہ ہے کہ شوہر کے گھر میں کوئی مرد نھیں صرف ساس اور وہ ہیں۔

الجواب باسم ملھم الصواب

وعلیکم سلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

سوال میں اس بات کی تو وضاحت ہے کہ شوہر کا جنازہ ان کے ماموں کے گھر سے اٹھا ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ مرحوم کی بیوہ بھی وہی تھی ،لیکن یہ وضاحت نہیں ہے کہ شوہر کا گھر اسی شہر میں ہے جہاں سے ان کا جنازہ اٹھا یا کسی اور شہر میں ہے؟

اگر تو شوہر کا گھر اسی شہر میں ہے تو بیوہ کے لیے شرعاً حکم یہی ہے کہ فوراً اپنے شوہر کے گھر منتقل ہو جائے اور وہیں اپنی عدت پوری کرے۔ دن اور رات کے ہونے سے حکم میں کوئی تبدیلی نہیں ہو سکتی۔(الا یہ کہ کوئی ایسا عذر ہو جو شرعاً معتبر ہو)

تاہم اگر شوہر کا گھر کسی اور شہر میں ہے جو اس مقام سے جہاں بیوہ موجود تھی شرعی مسافت پر ہے تو اس کا حکم الگ ہے۔جس کا مفصل جواب سوال کی وضاحت کرنے پر بتا دیا جائے گا ان شاءاللہ!

=================

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 536):

“(وتعتدان) أي معتدة طلاق وموت (في بيت وجبت فيه) ولايخرجان منه (إلا أن تخرج أو يتهدم المنزل، أو تخاف) انهدامه، أو (تلف مالها، أو لاتجد كراء البيت) ونحو ذلك من الضرورات فتخرج لأقرب موضع إليه”.

فقط-واللہ تعالی اعلم بالصواب

قمری تاریخ:29 جمادی الثانی،1442ھ

شمسی تاریخ:2 فروری،2021

اپنا تبصرہ بھیجیں