کیا ویسلین یا پٹرولیم جیلی لگا کے وضوکر سکتے ہیں؟

سوال!کیا وسلین یا پٹرولیم جیلی لگا کے وضوکر سکتے ہیں کیونکہ وسلین کی چکنی.موٹی تہ جلدپر لگتی ہے اگر صابن سے چہرہ نہ دھو تو کیا وضو ہوجائےگا.

             الجواب بعون الملک الوہاب 

وضوء کرتے وقت ہاتھ، منہ اور پاؤں کا دھونا ضروری ہے جیسا کہ ارشاد  باری تعالٰی ہے: 

“اے ایمان والو! جب تم نماز کے لئے اٹھو تو اپنے چہرے اور ہاتھوں کو کہنیوں تک دھو لیا کرو، اپنے سر پر مسح اور اپنے پاؤں ٹخنوں تک دھو لیا کرو۔” 

                                        (المائدۃ:6)

اس آیت کریمہ کا تقاضا ہے کہ وضوء کے لئے جن اعضاء کا دھونا ضروری ہے، ان سے ہر اس چیز کا ازالہ کرنا ضروری ہے جو پانی کو ان تک پہنچنے کے

لئےرکاوٹ کا باعث ہو، کیونکہ اس کے باقی رہنے سے اعضاء وضو دھل نہیں سکیں گے، اس بناء پر اگر اعضاء وضو پر تیل یاوسلین وغیرہ لگی ہوتواسکی دو صورتیں ہیں:

٭ تیل یاوسلین وغیرہ جامد ہو، اس کے لگانے سے ایک مستقل تہہ بن جائے، اس صورت میں اس تیل یاوسلین کا ازالہ ضروری ہے یعنی اسے صابن وغیرہ سے دھویا جائے پھر وضو کیا جائے تاکہ اعضاء وضوء تک پہنچ سکے، ان کے باقی رہنے کی صورت میں پانی جسم تک نہیں پہنچے گا اور طہارت حاصل نہ ہو سکے گی۔

٭ دوسری صورت یہ ہے کہ تیل سیال ہے یا وسلین لگانے سے بھی اس کی تہہ نہیں بنتی بلکہ وہ سیال شکل اختیار کر لیتی ہے۔ اس صورت میں اعضاء وضو کو پانی سے دھونے کے بعد ان پر اچھی طرح ہاتھ پھیر لیا جائے تاکہ تمام اعضاء پانی سے تر ہو جائیں اور کوئی جگہ بھی خشک نہ رہے۔

حاصل کلام یہ ہےکہ اگر تیل یاوسلین سیال ہے تو صابن استعمال کئے بغیر وضو کرنے میں کوئ حرج نہیں اس میں یہ احتیاط کرلی جائے کہ اعضاءوضوء کو دھوتے وقت انہیں اچھی طرح مل لیا جائے تاکہ پانی اوپر سے پھسل کر نہ گزر جائے، اس طرح اعضاء خشک نہ رہ جائیں اور اگر کوئی تہہ دار چیز استعمال کی ہے تو وضو سے قبل اس کا ازالہ ضروری ہے

کما فی الشامیۃ:

قال في الشرنبلالية قال المقدسي: وفي الفتاوى دهن رجليه ثم توضأ وأمر الماء على رجليه ولم يقبل الماء للدسومة جاز لوجود غسل الرجلين

(ج: 1، ص: 154، ط: دار الفکر)

وفی الھندیۃ

وإذا دهن رجليه ثم توضأ وأمر الماء على رجليه فلم يقبل الماء لمكان الدسومة جاز الوضوء. كذا في الذخيرة

(ج: 1، ص: 5، ط: دار الفکر)

واللہ اعلم بالصواب

اپنا تبصرہ بھیجیں