سوال: السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!
ارم نام رکھنا کیسا ہے؟ میں نے سنا ہے کہ یہ اس جنت کا نام تھا جو فرعون نے بنائی تھی کیا یہ بات صحیح ؟
الجواب باسم الملھم الصواب
وعليكم السلام ورحمة الله وبركاته!
”ارم“ شداد کی بنائی ہوئی جنت کا نام ہے، پھر مجازاً اس کا اطلاق بہشت اور جنت کے معنی میں ہونے لگا، یہ بادشاہ یا شاہی خاندان کا نام بھی تھا۔
(تفسیر شیخ الہند۷۹۰، معارف القرآن ۸/۷۴۱)
نیز ”الإرَم والأرِم“ میدان میں راہ نمائی کے لیے نصب کئے ہوئے پتھر کو بھی کہتے ہیں۔
(مصباح اللغات ۳۲)
اور بعض نے کہا کہ ”ارم“ اس جگہ کا نام ہے جہاں قوم عاد کے لوگ رہتے تھے۔
“وقیل: ”اِرم“ لبلدھم التی کانوا فیھا”․
(لسان العرب: ۱/۱۲۴)
پہلے معانی کے اعتبار سے اس نام میں کوئی قباحت نہیں ہے؛ البتہ چوں کہ قرآن میں ”اِرم“ نام کی ایک قوم کا ذکر ہے جس سے قومِ عاد أولی مراد ہے؛ جس کے جدِ اعلی کا نام ”ارم“تھا (عاد بن عاص بن ارم بن سام بن نوح علیہ السلام) اور چوں کہ اِس پوری قوم پر نافرمانی کی وجہ سے عذاب آیا تھا، نیز یہ نام سن کر اسی طرف ذہن جاتا ہے؛ اِس لیے یہ نام نہ رکھنا بہترہے؛ تاکہ نام میں معذب قوم کے ساتھ مشابہت لازم نہ آئے۔
“وإنَّہا اسم قبیلة من عاد کان فیہم الملک، وکان في الأصل اسمًا لأبي قبیلة وہو إرم بن عاد بن سام بن نوح علیہ السلام”.
(تفسیر المظہري ۱۰/۲۳۰زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب