سوال: محترم جناب مفتیان کرام! السلام علیکم و رحمة الله وبركا ته!کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ کیا عورتوں کا سوئمنگ کرنا عورتوں کے پول میں جائز ہے جبکہ وہاں کسی آدمی کی نظر نہ جاتی ہو اور پورا حصہ الگ تھلگ ہو۔
والسلام
الجواب باسم ملهم الصواب
وعلیکم السلام و رحمة الله!
عورتوں کے سوئمنگ پول جانے میں چند مفاسد ہیں۔ اگر ان سے سختی سے اجتناب کیا جائے گنجائش ہوسکتی ہے:
1. اگر عورتیں ہی ہوں اور ایک دوسرے کے سامنے ستر کا خیال رکھیں، جیسے آج کل کچھ مسلم خواتین بر کنی ( مسلم سوئمنگ سوٹ ) پہن کر سوئمنگ کرتی ہیں اس میں ستر بھی چھپا رہتا ہے اور کچھ ڈھیلا بھی ہوتا ہے، تو اس کی اجازت دی جا سکتی ہے۔
2. دوسرے یہ کہ اس بات کا خیال رکھنا کہ کوئی تصویر نہ بنا لے، کیونکہ آج کل ہر ایک کے ہاتھ میں کیمرہ ہے۔
3. تیسرے یہ کہ پول پورا کور (cover) ہو تاکہ قریب اور دور کی عمارتوں سے کوئی بے پردگی نہ ہو۔ غرض یہ کہ اللہ کے احکام کی نافرمانی نہ ہو اور فتنے کا ڈر نہ ہو تو جائز ہے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو عورت گھر سے باہر اپنے کپڑے اتارتی ہے وہ ایسی ہے جیسے اس نے اپنے اور اللہ تعالیٰ کے درمیان پر دے کو توڑ دیا یعنی عورت کا ایسی جگہ کپڑے اتارنا جہاں پر بے پردگی ہو، یہ اللہ کو ناپسند ہے۔
“ایما امراۃ نزعت ثیابھا خرق اللہ عزوجل عنھا سترہ “(ترمذى،2803)
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ: 23 ربیع الثانی 1442ھ
عیسوی تاریخ: 9 دسمبر 2020