اگر چمڑے کے جوتے پر پیشاب کی چھینٹیں پڑ جائیں اور سوکھ جائے تو اس کو پاک کیسے کیا جائے کیونکہ جوتے دھونے سے خراب ہوجائیں گے ۔
اور یہ بھی بتادیں کہ اگر ایسے جوتے پر پالش کی جائے تو کیاپالش اور پالش کرنے والابرش بھی ناپاک ہوجائے گا؟
الجواب باسم ملھم الصواب
پیشاب کا ایک ایک قطرہ نجس وناپاک ہے لیکن بسا اوقات کپڑے یا بدن پر پیشاب کی ایسی باریک چھینٹیں پڑجاتی ہیں جو سوئی کی نوک کے بقدر ہوتی ہیں اور نظر نہیں آتیں تو ایسی چھینٹیں ابتلاء عام کی وجہ سے معاف ہیں کیونکہ ان سے بچنا مشکل ہے اس لیے اتنی مقدار ضرورت کی وجہ سے معاف ہے ، لہذا اگر چمڑے کے جوتے پر پیشاب کی ایسی باریک چھینٹیں پڑی ہیں جو نظر نہیں آتی تو یہ معاف ہے اور اس پر کیا جانے والا برش اور پالش بھی ناپاک نہیں ہوں گے ۔
دوسری صورت میں اگر پیشاب کی چھینٹیں زیادہ مقدار میں پڑی ہوں تو اگر جوتے کو زمین سے رگڑ دیا جائے یا کسی کپڑے وغیرہ سے رگڑ کر صاف کرلیا جائے اس طرح کہ نجاست کا اثر اور بدبو باقی نہ رہے تو وہ جوتا اصح قول کے مطابق پاک ہوجائے گا پھر اسے دھونا ضروری نہیں۔ اس صورت میں بھی چونکہ جوتا ناپاک نہیں ہوگا اس لیے اس پر کیاجانے والابرش اور پالش بھی ناپاک نہیں ہوں گے ۔
۔ فإن انتضح علیہ البول مثل رؤس الإبر فذلک لیس بشيء؛ لأنہ لا یستطاع الامتناع عنہ۔ (ہدایۃ ۱/ ۷۷)
۔ وبول ترشش علی الثوب قدر رؤس الإبر۔ (الأشباہ، ص: ۱۲۶)
لمافی الھندیۃ(۴۴/۱): الخف إذا أصابتہ النجاسۃ إن کانت متجسدۃ …إذا مسحہ علی وجہ المبالغۃ بحیث لایبقی لھا أثر یطھر وعلیہ الفتویٰ لعموم البلویٰ کذا فی فتاوی قاضیخان وإن لم تکن النجاسۃ متجسدۃ … إذا التصق بھا مثل التراب أو ألقی علیہا فمسحھا یطھر وھو الصحیح ھکذا فی التبیین وعلیہ الفتویٰ للضرورۃ کذا فی معراج الدرایۃ۔
وفی الدر المختار(۳۰۹/۱۔۳۱۰): (ویطھر خف ونحوہ ) کنعل (تنجس بذی جرم) ھو کل مایری بعد الجفاف ولو من غیرھا کخمر وبول أصابہ تراب بہ یفتی بدلک یزول بہ أثرھا۔