سوال:اگر کوئی شخص بغیر استخارے کہ رشتہ کرلے اور پھر اس کے بعد استخارہ کرے اور دل مطمئن نہیں ہو تو کیا کرے؟
الجواب باسم ملهم الصواب
استخارے کا مطلب ہے کسی معاملے میں اللہ تعالیٰ سے خیر و بھلائی طلب کرنا۔
استخارہ ایک مسنون عمل ہے جس کا طریقہ اور دعا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے احادیث میں منقول ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہر کام سے پہلے اہمیت کے ساتھ استخارے کی تعلیم دیا کرتے تھے۔
استخارے کرکے دل میں ایک رجحان پیدا ہوجاتا ہے اور یہ قلبی رجحان حجت شرعیہ نہیں ہے کہ ضرور ایسا ہی کرنا پڑے گا۔ اس کے خلاف کرنے کی گنجائش ہے ۔
لیکن جہاں استخارے کی اہمیت ہے وہیں وعدے اور معاہدے کو پورا کرنے کا بھی حکم ہے چونکہ منگنی نکاح کا ایک وعدہ ہے جو استخارے سے پہلے ہوچکا ہے لہذا اب وعدے کا پورا کرنا لازم ہے ۔ جب تک منگنی توڑنے کا قوی عذر نہ پایا جائے منگنی توڑنا درست نہیں۔
—-‐——————————
الحديث:(اذا هم أحدكم بالامر فليركع ركعتين من غير الفريضة) بخارى.
روى ابن السني:(يا انس اذا هممت بامر فاستخر ربك فيه سبع مرات ثم أنظر إلى الذي سبق إلى قلبك فان الخير فيه).
(رد المحتار على الدر المختار )
يَأيها اللَّذين امنُوا اوفوا بالعقودِ،(المائدة.١)
فقط والله أعلم.