سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
السلام علیکم و رحمۃ الله و بركاته!
کسی دوا کے اجزائے ترکیبی میں اگر کیکڑا استعمال ہوا ہو تو کیااس دوا کو استعمال کرسکتے ہیں ؟اس کا استعمال جائز ہے ؟
الجواب باسم ملہم الصواب
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
سمندری جانوروں میں احناف کے نزدیک صرف مچھلی حلال ہے اور کیکڑا کھانا حرام ہے۔لہذا اگر کسی دوائی میں کیکڑےکا کوئی جز شامل کیاگیا ہو تو اس کا داخلی استعمال جائز نہیں الا یہ کہ اس کے بغیر کوئی اور علاج نہ ہو تو دیگر شرائط کے ساتھ داخلی استعمال جائز ہے۔ بغیر مجبوری کے داخلی استعمال جائز نہیں۔ البتہ خارجی استعمال کرنا احناف کے نزدیک بھی جائز ہے۔
ائمہ ثلاثہ کے نزدیک کیکڑا حلال ہے ،لہذا ان کے مقلدین کے لیے دوائی میں اس کے اجزاء پاۓ جائیں تو اس کا استعمال کا حلال ہے۔
آج کل مصنوعات دنیا بھر میں پھیل جاتی ہیں اس لیے آسانی کی خاطر دیگر مسالک کا حکم بھی لکھ دیا گیا ہے۔
(الشامي، ط:زکریا: ج۹ ص445)
ولا یحل حیوان مائي إلا السمک غیر الطافي
[المائدۃ، 96]
أُحِلَّ لَكُمْ صَيْدُ الْبَحْرِ وَطَعَامُهُ مَتَاعًا لَكُمْ وَلِلسَّيَّارَةِ۔
(بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (5/ 35):{ويحرم عليهم الخبائث} [الأعراف: 157] والضفدع والسرطان والحية ونحوها من الخبائث”.
فقط
واللہ اعلم
2 ربیع الاولی1442 ھ
19 اکتوبر 2020