پوسٹ آفس کی زائد رقم

السلام علیکم : ایک مسئلہ پوچھنا تھا کہ میں آن لائن کام کرتی ہوں، پوسٹ آفس سے بھی ہم پارسل بھیجتے ہیں  CODیعنی” کیش اون ڈلیوری”   پے    میں نے اسی طرح ایک پارسل بھیجا کافی دنوں تک اس کی پیمنٹ نہیں آئی میں نے پوسٹ آفس فون کر  کے   کہا کہ پیمنٹ نہیں آئی پھر مجھے پیمنٹ  آگئی ،لیکن اس کے بعد پوسٹ آفس سے دوبارہ اسی پارسل کی پیمنٹ آگئی شاید  غلطی سے،   میں نےکلرک   کو کہا کہ یہ واپس لے جائیں مجھے  اس کی پیمنٹ مل گئی ہے لیکن اس نے کہا کہ اب تو یہ آگئی ہے  اب آپ کو لینی ہوگی ، تو اب اس زائد پیمنٹ کا کیا حکم ہے  یہ تو گورمنٹ کے محکمہ کی ہے اس کو  واپس کیسے کر سکتے ہیں ،اگر ہم کسی کلرک کو دیں گے وہ تو اپنے پاس رکھ لےگا ،آپ یہ بتائیں کہ  وہ  رقم ہم محکمہ کو واپس کیسے کر سکتے ہیں ؟

                      سائل:عائشہ خان ملتان

الجواب حامدا ومصلیا

  صورت مسئولہ میں  مذکورہ رقم  پوسٹ آفس کی طرف لوٹانا ضروری ہے ، اورسائل  کا یہ خیال کرنا کہ کلرک اس زائد رقم کو اپنے پاس رکھ لے گا درست نہیں ،  کیونکہ سائل کو حسن ظن کے ساتھ اپنی استطاعت کے بقدر کردار ادا کرنا شرعا لازم ہے،لہذا رقم کو بااعتماد  طریقے سے لوٹانے کا طریقہ کار  یہ ہے کہ سائل Customer Complaints Pakistan Post) ( جہاں گاہکوں کی شکایت  کی سماعت ہوتی ہے اس نمبر پر  رابطہ کریں یا خود ہیڈ آفس جا کر اس رقم کو واپس کریں ، بصورت دیگر اس رقم کو استعمال کرنا یا صدقہ کرنا جائز نہیں ۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 385)

“لو مات الرجل وكسبه من بيع الباذق أو الظلم أو أخذ الرشوة يتورع الورثة، ولا يأخذون منه شيئا وهو أولى بهم ويردونها على أربابها إن عرفوهم، وإلا تصدقوا بها لأن سبيل الكسب الخبيث التصدق إذا تعذر الرد على صاحبه”

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 283)

“(عليه ديون ومظالم جهل أربابها وأيس) من عليه ذلك (من معرفتهم فعليه التصدق بقدرها من ماله وإن استغرقت جميع ماله) هذا مذهب أصحابنا لا تعلم بينهم خلافا… (قوله: جهل أربابها) يشمل ورثتهم، فلو علمهم لزمه الدفع إليهم؛ لأن الدين صار حقهم”

الذخيرة للقرافي (6/ 28)

“قاعدة – الأموال المحرمة من الغصوب وغيرها إذا علمت أربابها ردت إليهم وإلا فهي من أموال بيت المال تصرف”

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4/ 115)

”(قوله من أخذ مال)… أما لو كان المال باقيا يرده إلى مالكه كما في الملتقى“

واللہ اعلم بالصواب

حررہ العبد حنظلہ عمیر 

نور محمد ریسرچ سینٹر

دھوراجی کراچی

۲۳/۲/۱۴۴۱ھ

2020/10/11

اپنا تبصرہ بھیجیں