عورتوں کی نماز کاطریقہ

سوال: نماز میں کہنیوں کازمین سےٹچ ہوناچاہئے کہ نہیں؟عورتوں کے لئیے کیا حکم ہے

جواب:.شریعت نے عورت اور مرد کے مابین نماز کے معاملے میں واضح فرق رکھا ہے ، جس کی وجہ سے متعدد مقامات میں عورت کی نماز مرد کی نماز سے مختلف ہے، مرد اور عورت کی نماز میں ایک اہم اور اصولی فرق یہ ہے کہ عورت چوں کہ نام ہی حیا اور پردے کا ہے اس لیےعورت کے لیے نماز میں وہی طریقہ اختیار کیا گیا ہے جو عورت کے لیے زیادہ ستر اور پردے کا باعث ہو اور یہی طریقہ اللہ تعالی کو پسند ہے۔ لہذا

عورت مرد کی طرح کھل کر سجدہ نہیں کرے گی بلکہ پیٹ کو رانوں سے ملائے گی، بازؤوں کو پہلو سے ملا کر رکھے گی اور کہنیاں زمین پر بچھا دے گی۔

دلائل یہ ہیں:

(عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ عُمَرَ رضی اللہ عنہ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم اِذَاجَلَسَتِ الْمَرْاَۃُ فِی الصَّلٰوۃِ وَضَعَتْ فَخِذَھَا عَلٰی فَخِذِھَا الْاُخْریٰ فَاِذَا سَجَدَتْ اَلْصَقَتْ بَطْنَھَا فِیْ فَخِذِھَاکَاَسْتَرِمَا یَکُوْنُ لَھَا فَاِنَّ اللّٰہَ یَنْظُرُ اِلَیْھَا وَ یَقُوْلُ یَا مَلَائِکَتِیْ اُشْھِدُکُمْ اَنِّیْ قَدْغَفَرْتُ لَھَا.)

(الکامل لابن عدی ج 2ص501، رقم الترجمۃ 399 ،السنن الکبری للبیہقی ج2 ص223 باب ما یستحب للمراۃالخ،جامع الاحادیث للسیوطی ج 3ص43 رقم الحدیث 1759)

ترجمہ: حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب عورت نماز میں بیٹھے تو اپنی ایک ران دوسری ران پر رکھے اور جب سجدہ کرے تو اپنا پیٹ اپنی رانوں کے ساتھ ملا لے جو اس کے لئے زیادہ پردے کی حالت ہے۔ اللہ تعالیٰ اس کی طرف دیکھتے ہیں اور فرماتے ہیں:اے میرے ملائکہ ! گواہ بن جاؤ میں نے اس عورت کو بخش دیا

(عن الحسن وقتادة قالا إذا سجدت المرأة فإنها تنضم ما استطاعت ولا تتجافى لكي لا ترفع عجيزتها).

     (مصنف عبدالرزاق ج 3ص49 باب تکبیرۃ المراءۃ۔ 

بیدیہا وقیام المراءۃ ورکوعہا وسجودہا)

ترجمہ:حضرت حسن بصری اور حضرت قتادہ رحمہما اللہ فرماتے ہیں کہ جب عورت سجدہ کرے تو جہاں تک ہوسکے سکڑ جائے اور اپنی کہنیاں پیٹ سے جدا نہ کرے تاکہ اس کی پشت اونچی نہ ہو

۔فقہ حنفی کی مشہور کتاب ہدایہ میں ہے:

(والمرأة تنخفض فی سجودها و تلزق بطنها بفخذ يها لأن ذلک أسترلها.)

(الہدايۃ فی فقہ الحنفی:ج1ص50)

ترجمہ: عورت سجدے میں سکڑجائے اور اپنے پیٹ کو اپنی رانوں سے ملا دے کیونکہ یہ صورت اس کے لئے زیادہ پردہ والی ہے۔

بدائع الصنائع میں ہے:

(فأما المرأة فينبغی أن تفترش زرا عيها و تنخفض ولا تنتصب کإنتصاب الرجل و تلزق بطنها بفخذيها لأن ذلک أسترلها.)

(بدائع الصنائع: ج1 ص210)

ترجمہ: عورت کو چاہیے اپنے بازو بچھا دے اور سکڑ جائے اور مردوں کی طرح کھل کر سجدہ نہ کرے اور اپنا پیٹ اپنی رانوں سے چمٹائے رکھے کیونکہ یہ اس کے لئے زیادہ ستر والی صورت ہے۔ واللہ الموفق

اپنا تبصرہ بھیجیں