سوال: ایک شخص سرکاری ملازم تھا اور فوت ہوگیا اسکے متعدد بچے بچیاں ہیں اور اس کی پنشن اس کی ایک بچی وصول کرتی ہے،کیا اس پینشن میں سب بہن بھائی برابر کے حصہ دار ہیں ؟
سائل:احمد اظہر
﷽
الجواب حامداومصلیا
فوت شدہ سرکاری ملازم کی بچی کو حکومت کی طرف سے پینشن کی ادائیگی تبرع اور احسان ہے ،پینشن کی رقم ترکہ شمار نہیں ہوتی بلکہ نامزد فرد کو بطور تحفہ دی جاتی ہے لہٰذا پینشن اسی بچی کی ملکیت ہوگی جو حکومتی قانون کے مطابق پینشن وصول کرنے کا استحقاق رکھتی ہے ،دوسرے بہن بھائی اس میں حصہ دار نہیں ۔البتہ اگر یہ بچی پینشن کی رقم سے اپنے بہن بھائیوں کی اعانت کرے تو یہ اس بچی کی طرف سے تبرع اور احسان ہوگا۔
البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (8/ 557)
المراد من التركة ما تركه الميت خاليا عن تعلق حق الغير بعينه،
امداد الفتاوی میں ہے :۴/۳۲۴ مکتبہ دارالعلوم
“چونکہ میراث مملوکہ اموال میں جاری ہوتی ہے اور یہ وظیفہ محض تبرع و احسان سرکار کا ہے بدون قبضہ کے مملوک نہیں ہوتا لہٰذا آئندہ جو وظیفہ ملے گا اس میں میراث جاری نہیں ہوگی سرکار کو اختیار ہے جس طرح چاہے تقسیم کردے”
فتاوی دارالعلوم دیوبند میں ہے : ۱۷/۵۳۴ دارالاشاعت
“محمود فوت شدہ کی پینشن جو کچھ اس کے مرنے کے بعد آتی ہے وہ ترکہ محمود کا نہیں اس میں میراث شرعی جاری نہ ہوگی”
Shares of family pension Rules (State Of Pakistan)
In the following order the pension will be paid to the family members or depended relatives of the deceased Govt Servant.
- a) Widow/widows of the deceased or husband of the deceased.
- b) Eldest surviving son up to age of 21 year.
- c) Eldest surviving un married daughter till her marriage. If she marries or dies the next eldest daughter
- d) Eldest widowed daughter
- e) Eldest widow of the deceased son of the Government servant f) Eldest surviving son up to the age of 21 years of a deceased son of the Government servant
- g) Eldest surviving un married daughter up to the age of 21 years of a deceased son of the Government servant
- h) Eldest widowed daughter of a deceased son of the Government servant۔