ایک مسئلہ کے بارے میں پوچھنا ہے، ایک جاننے والے کے بیٹے کے لیے رشتہ کا پروگرام ہے، لڑکے والے دیو بندی ہیں۔ لڑکی کے باپ کا تعلق شعیہ فرقے سے ہے اور لڑکی کی ماں سنی ہے۔ بیٹی ماں کی طرح سنی فرقہ سے ہی سب چیز کرتی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ باپ شعیہ فرقے سے ہے مگر دیو بندی کے مسجد میں نماز پڑھتے ہیں مگر محرم کے مہینے میں اپنے دیگر رشتہ داروں کے ساتھ مجلس میں جاتے ہیں۔ مگر باقی دنوں میں دیو بندی مسجد ہی عبادت کرنے جاتے ہیں۔
اب اس سلسلے میں کیا کیا جائے کہ لڑکا جو کہ سنی ہے اس لڑکی سے جو کہ شعیہ باپ کی بیٹی ہے اور سنی ماں کی طرح ہی عبادت کرتی ہے، اس رشتے میں کوئی مسئلہ تو نہیں ہو گا؟ اس کے لیے جو بھی فتقی ہو گا اس کو ہم سب کے لیے آسانی ہو گی، اس لیے آپ کے جواب کے منتظر۔
جواب: اگر لڑکی صحیح العقیدہ سنی ہے اور کفریہ عقائد کی قائل نہیں جیسے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا پہ تمہت لگانا، قرآن میں تحریف کا قائل ہونا، حضرت علی رضی اللہ عنہ کو نبیوں سے افضل ماننا یا ان کے اندر خدائی اختیارات کا قائل ہونا وغیرہ۔ تو ایسی لڑکی کے ساتھ نکاح بلاشبہ درست ہے۔
“‘ وبهذا ظهر أن الرافضي إن كان ممن يعتقد الألوهية في علي، أو أن جبريل غلط في الوحي، أو كان ينكر صحبة الصديق، أو يقذف السيدة الصديقة فهو كافر ؛ لمخالفته القواطع المعلومة من الدين بالضرورة، بخلاف ما إذا كان يفضل علياً أو يسب الصحابة ؛ فإنه مبتدع لا كافر، كما أوضحته في كتابي ” تنبيه الولاة والحكام علی أحكام شاتم خير الأنام أو أحد الصحابة الكرام عليه وعليهم الصلاة والسلام”.
{در المحتار: ۳/۴۶}