﴿ رجسٹر نمبر: ۱، فتویٰ نمبر: ۹۱﴾
سوال:- 1: لڑکے کے عقیقہ پر ایک بکرا کیا جائے یا دو بکرے ؟
2:اور عقیقہ پر بکرا ہی کاٹا جائے ؟ کیا بکری سے عقیقہ ادا ہوگا یا نہیں؟
جواب :- (1) لڑکے کے عقیقے میں دو بکرے اور لڑکی کے عقیقے میں ایک بکرا ذبح کرنا افضل ہے۔ دو کی گنجائش نہ ہو تو ایک سے بھی عقیقہ ہوجاتا ہے۔
سنن الترمذي ت بشار – (3 / 148)
أن عائشة أخبرتها، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم أمرهم عن الغلام شاتان مكافئتان، وعن الجارية شاة.
(2) عقیقۃ کا جانور مذکر ہو یا مونث کوئی فرق نہیں ہے عقیقہ ہوجاتا ہے۔
سنن أبي داود – (3 / 105)
عن سباع بن ثابت، عن أم كرز، قالت: سمعت ا لنبي صلى الله عليه وسلم يقول: «أقروا الطير على مكناتها». قالت: وسمعته يقول: «عن الغلام شاتان، وعن الجارية شاة لا يضركم أذكرانا كن أم إناثا»۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فقط والله تعالیٰ اعلم
صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر
الجواب صحیح
مفتی انس عفی اللہ عنہ
صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر
الجواب الصحیح
مفتی طلحہ ہاشم صاحب
رفیق دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی