﴿ رجسٹر نمبر: ۱، فتویٰ نمبر: ۷۵﴾
سوال:- آج کل موبائل کمپنیاں بیلینس ختم ہونے پر ایڈوانس رقم حاصل کرنے کی سہولت دیتی ہیں لیکن جتنی رقم ایڈوانس دے اس سے زیادہ وصول کرتی ہیں کیا یہ زیادتی سود میں شمار ہوگی؟
جواب :- واضح رہے کہ سود اس معاملے کو کہتے ہیں جس میں کرنسی کے بدلے کرنسی، یا وزن یا ماپ سے فروخت کی جانے والی اجناس کا اپنی ہم جنس چیزوں سے تبادلہ کمی زیادتی کے ساتھ کیا جائے ۔تاہم اگر کرنسی (پیسوں ) کے بدلے کرنسی نہ ہو بلکہ کوئی سامان یا خدمت ( سروس ) ادھار میں (نقد کی بنسبت ) مہنگی دی جائے تو وہ سود اور ناجائز نہیں ہے،بلکہ جائز ہے ۔ مثلاً : نقد ایک لاکھ میں فروخت ہونے والی والی گاڑی ادھار پر دو لاکھ میں بیچی جائے تو یہ جائز ہے۔گناہ نہیں ۔
صورت مسئولہ میں بھی یہی معاملہ ہے کہ کمپنی پہلے پیسے لیکر جو بیلنس (سروس) 20 روپے میں دیتی ہے ادھار پر اتنا ہی بیلنس 25 روپے میں دے رہی ہے،پیسوں کے بدلے پیسے نہیں لے رہی ،اس لیے یہ بھی جائز ہے سود نہیں۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) – (6 / 5)
وشرطها كون الأجرة والمنفعة معلومتين؛ لأن جهالتهما تفضي إلى المنازعة.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) – (6 / 4)
هي) لغة: اسم للأجرة وهو ما يستحق على عمل الخير ولذا يدعى به، يقال أعظم الله أجرك. وشرعا (تمليك نفع) مقصود من العين (بعوض) ……… (وكل ما صلح ثمنا) أي بدلا في البيع (صلح أجرة) لأنها ثمن المنفعة ولا ينعكس كليا
الهداية في شرح بداية المبتدي – (3 / 60)
قال: “الربا محرم في كل مكيل أو موزون إذا بيع بجنسه متفاضلا”
الهداية في شرح بداية المبتدي – (3 / 61)
قال: “وإذا عدم الوصفان الجنس والمعنى المضموم إليه حل التفاضل والنساء”
الهداية في شرح بداية المبتدي – (3 / 58)
ألا يرى أنه يزاد في الثمن لأجل الأجل،
(خلاصۃ الفتاوی:ج۳ص۱۰۳)
عقدُ الاجارۃِ لا یجوز الا ان یبیّنَ البدلُ من الجانبین جمیعا اما بیانُ المنفعۃِ فباحدی معانٍ ثلاثٍ، بیانُ الوقت وھو الاجلُ وبیانُ العمل وبیانُ المکان۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فقط والله تعالیٰ اعلم
صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر
الجواب صحیح
مفتی انس عفی اللہ عنہ
صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر
الجواب الصحیح
مفتی طلحہ ہاشم صاحب
رفیق دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی