﴿ رجسٹر نمبر: ۱، فتویٰ نمبر: ۷۲﴾
سوال:- وضو اور تیمم میں کیا فرق ہے؟
عبد اللہ
جواب :-تیمم وضو کا بدل ہے حکما ًدونوں میں کوئی فرق نہیں ہے ان میں سے ہر ایک طہارت کے حصول اور حدث کو دور کرنے کا ذریعہ ہے البتہ دونوں میں چند بنیادی فرق موجود ہیں :
- تیمم بوقت ضرورت ( پانی کی عدم دستیابی یااس کے استعمال پر قادر نہ ہونے کے وقت ) مشروع ہے جبکہ وضو سے ہر وقت طہارت حاصل کی جاسکتی ہے ۔
- تیمم میں پاک مٹی کا قصد کیا جاتا ہے اور وضو میں پانی کے ذریعے طہارت حاصل کی جاتی ہے۔
- تیمم کے لیے نیت فرض وضروری ہے جبکہ وضو بغیر نیت کے بھی درست ہوجاتاہے ۔
- وضو صرف حدث اصغر کودور کرتا ہے جبکہ تیمم حدث اصغر واکبر دونوں کی طہارت کاذریعہ ہے ۔
- اسی طرح دونوں کے طریقہ میں بھی فرق ہے وضو کا طریقہ تو معروف ہے اور تیمم کاطریقہ یہ ہے کہ خشک مٹی یاجو چیز زمین کی جنس سے ہوان پر دوضربیں لگائی جاتی ہیں ایک ضرب سے چہرہ کا مسح کیاجاتاہے اور دوسری ضرب سے ہاتھوں کا کہنیوں سمیت مسح کیا جاتاہے ۔اس میں سر کا مسح اور پیروں پر ہاتھ نہیں پھیرا جاتا۔
- جوچیزیں وضوکوتوڑدیتی ہیں ان سے تیمم بھی ٹوٹ جاتاہے البتہ پانی کاملنا اور اس کےاستعمال پر قادر ہونا بھی تیمم کو توڑ دیتاہے ۔
بداية المبتدي – (1 / 6)
وَالتَّيَمُّم ضربتان يمسح باحداهما وَجهه وبالأخرى يَدَيْهِ الى الْمرْفقين وَالْحَدَث والجنابة فِيهِ سَوَاء وَيجوز التَّيَمُّم عِنْد أبي حنيفَة وَمُحَمّد رحمهمَا الله تَعَالَى بِكُل مَا كَانَ من جنس الأَرْض كالتراب والرمل وَالْحجر والجص والنورة والكحل والزرنيخ…..
والنية فرض في التيمم مستحبة في الوضوء…….
وينقض التَّيَمُّم كل شَيْء ينْقض الْوضُوء وينقضه أَيْضا رُؤْيَة المَاء إِذا أقدر على اسْتِعْمَاله۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔