﴿ رجسٹر نمبر: ۱، فتویٰ نمبر:۵۵﴾
سوال:- عورت کے لیے بالوں کا جوڑا بنانا کیسا ہے؟
جواب:- کام کے دوران کام میں آسانی کے لیے بالوں کا جوڑا بناکر گدی پر لٹکانا جائز ہے،اس میں کوئی حرج نہیں ۔نیز شوہر کے لیے یا ویسے زیب وزینت کے طور پر جوڑا بنانا بھی جائز ہے۔بشرطیکہ غیر محرم کی نظر نہ پڑے۔ تاہم بالوں کو جمع کرکے اونچا سر کے اوپر جوڑا بطور فیشن اور دکھلاوے کے باندھنا قرب قیامت کی نشانیوں میں سے بتلایا گیا ہے،اس لیے غیر محرم کے لیے اس طرح جوڑا باندھنا ناجائز ہے ہی، تاہم بعض علماء اس طرح گدی کی بجائےسر کے اوپر جوڑا باندھنے کو اس حدیث کی بنا پر مطلقاً ممنوع کہتے ہیں،اس لیےشوہر کے لیے بھی اس طرح جوڑا باندھنے سے اجتناب بہترہے۔
(الصحیح لمسلم:کتاب اللباس ج۲ص۲۰۵)
لقولہ علیہ السلام۔: صنفان من اھل النار۔ ۔ ۔ ۔ممیلات مائلات رووسھن کاسنمۃ البخت لا یدخلن الجنۃ۔ ۔ ۔الخ
قال الامام النووی رحمہ اللہ : رووسھن کاسنمۃ البخت فمعناہ یعظمن رووسھن بالخمر والعمائم وغیرھا مما یلف علی الراس حتی تشبہ اسنمۃ الابل البخت۔ ۔ قال وھی ضفر الغدائر وشدھا الی فوق وجمعھا فی وسط الراس فتصیر کاسنمۃ البخت۔ (۳۸۳/۱):باب جھنم اعاذنا اللہ منھاط:قدیمی)
ملا علی قاری رحمہ اللہ ”رووسھن “کی شرح فرماتے ہیں:
“واللفظۃ معربۃ یعظمنھا ویکبرنھا بلف عصابۃ ونحوھا وقیل یطمحن الی الرجال ۔ ۔ ۔ “
(مستفاد ازخواتین کی زیب وزینت ،خواتین کے بناؤ سنگھار کے شرعی آداب)
فقط والله تعالیٰ اعلم
صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر
الجواب صحیح
مفتی انس عفی اللہ عنہ
صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر
الجواب الصحیح
مفتی طلحہ ہاشم صاحب
رفیق دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی