﴿ رجسٹر نمبر: ۱، فتویٰ نمبر: ۳۶﴾
سوال:– طب یونانی کے حوالہ سے بعض حشرات الارض مثلاً کیچوے (خراطین، گنڈوئے) بیربہوٹی (ایک سرخ رنگ کا کیڑا) ریگ ماہی (ریت کی مچھلی )وغیرہ خوردنی طور پر استعمال ہوتے ہیں، ان کا شرعی حکم کیا ہے؟اسی طرح بعض جانوروں کی اشیاء مثلاً جند بدستر(اود بلایا لدھر کے سرین کے مقام پر موجود گلینڈز)اسے انگلش میں Castoreum کہتے ہیں ، کے خوردنی استعمال کا شرعی حکم کیا ہے؟(یہ صرع یعنی مرگی،میموری سیلز بڑھانے اور قوت باہ کے امراض اور عطریات میں مستعمل ہے۔
جواب :- حشرا ت الارض کا دوا ء کے طور پر بیرونی استعمال تو جائز ہے ۔البتہ عام حالات میں دواء کے طور پر ان کا اندرونی اور خوردنی استعمال جمہور فقہاء کے نزدیک جائز نہیں۔تاہم اگر کسی بھی طب میں اس کے علاوہ کوئی اور علاج نہ ہو اور اس میں شفا کا یقین یا غالب گمان ہو اور ماہر مسلمان باعمل طبیب کی رائے اس کے استعمال کی ہو تو اس صورت میں اس سے علاج کی گنجائش ہے۔ سائل نے جو امراض بتائے ہیں اگر ان کا حشرات الارض کھائے بغیر بھی موثر علاج موجود ہو یا ان امراض کا علاج شرعی ضرورت کے تحت نہ آتا ہوتو ان صورتوں میں حشرات الارض کا خوردنی استعمال جائز نہ ہوگا۔
(شامی، ج : ۱، ص: ۲۱۰)
“اختلف فی التداوی بالمحرم وظاہر المذہب المنع ۔۔۔۔۔وقیل یرخص اذا علم فیہ الشفاء ولم یعلم دواء اخر کما رخص الخمر للعطشان وعلیہ الفتوی
وکذا فی بدائع الصنائع (ج: ۵، ص: ۳۶، ط:دار الکتب العلمیہ) و ایضا فی الفقہ الاسلامی وادلتہ، ج: ۴ص: ۳۲۵، ط: دارالفکر دمشق۔۔۔
فقط والله تعالیٰ اعلم
دارالافتاء صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر
الجواب صحیح
مفتی انس عفی اللہ عنہ
صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر
الجواب الصحیح
مفتی طلحہ ہاشم صاحب
رفیق دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی