﴿ رجسٹر نمبر: ۱، فتویٰ نمبر: ۷﴾
سوال: – معجزہ اور جادو کی کیا حقیقت ہے؟ اور ان کے درمیان کیا فرق ہے؟ سائلہ: ام سمیکہ
جواب:- وہ خلافِ عادت چیز جس کو اللہ تعالیٰ اپنے کسی رسول یا نبی کے ذریعے ظاہر کردے اور دوسرے اس سے عاجز ہوں، معجزہ کہلاتا ہے ۔
جس نبی یا رسول کے ہاتھ پر معجزہ ظاہر ہوتا ہے اس کی امت یا قوم کے لوگ نہ صرف یہ کہ مقابلے میں اس معجزہ کی طرح کوئی کرشمہ دکھانے اور پیش کرنے سے عاجز ہوتے ہیں بلکہ اگر کوئی چاہے کہ اس معجزے کا توڑ کردے تو یہ بھی ممکن نہیں ہوتا۔
قرآن کریم میں ہے:
”وما رميت إذ رميت ولكن الله رمى“
ترجمہ:اور حقیقتا آپ نے نہیں مارا تھا جب آپ نے مٹی پھینکی تھی بلکہ اللہ نے مارا تھا (17:7)
غزوہ بدر کے موقعے پر کفار کے مقابلے میں مسلمان بہت کم تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا مانگ کر ایک مٹھی مٹی ان کی طرف پھینکی جو ہر کافرکے آنکھ پر جاکرلگی جس سے وہ دیکھنے کے قابل نہ رہے اور نتیجتاً ان کو شکست ہوئی تو حقیقتا یہ براہ راست اللہ تعالیٰ کا فعل تھا ، ورنہ انسان خود اس طرح کرنے سے عاجز و بےبس ہے ۔
معجزہ کے ظہور سے صرف اللہ تعالیٰ کی قدرت اور عظمت دکھلانا مقصود ہوتا ہے۔ جیسا کہ ایک جگہ انبیاء ورسل کی ایک جماعت کا قول قرآن میں ہے:
”وما كان لنا أن ناتيكم بسلطن إلا بإذن الله“(سورة إبراهيم 11:14)
اس كے برعکس سحر ایک مرض کی طرح ہے یہ خلاف عادت نہیں بلکہ اس کا ظہور اسباب ظاہری کے تابع ہوتا ہے اور اس کا توڑ بھی ممکن ہوتا ہے۔ یا تو جادو میں جنات و شیاطین کے عمل کا دخل ہوتاہے:
”ولكن الشياطين كفروايعلمون الناس السحر“(102:2)
یا ”قوت خالیہ“، ”مسمریزم“، یاکچھ الفاظ یا کلمات کا اثر ہوتا ہے کہ انسان آنکھوں سے کچھ خلاف عادت چیزسے دیکھتا اور محسوس کرتا ضرور ہے لیکن حقیقت میں کوئی چیز نہیں ہوتی۔
”سحروا اعين الناس“(116:7)
”يخيل اليه من سحرهم انها تسعی“(66:20)
یا کسی پوشیدہ چیز کے ذریعے عجیب وغریب کرتب دکھاتے ہیں مثلاً کچھ لوگ جسم پر دوا لگا کر آگ میں کود جاتے ہیں اور ان پر آگ اثر نہیں کرتی ۔ اس کے برعکس حضرت ابراہیم علیہ السلام پر بغیر کسی سبب کے اللہ کے حکم سے آگ ٹھنڈی ہو گئی تھی ۔لیکن چونکہ یہ اسباب عام اور سادہ لوح افراد کی ظاہری آنکھوں سے مخفی ہیں ،اس لیے وہ جلد دھوکے میں آ جاتے ہیں اس لیے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ عام اور سادہ لوح افراد اس فرق کو کیسے پہچانیں؟
جواب یہ ہے کہ معجزہ صرف انبیا کے ہاتھوں پر ظاہر ہوتا ہے، اسی طرح کرامات ایسے بزرگوں اور اولیاء کے ہاتھ پر ظاہر ہوتی ہیں جو متقی، پاکبازاور اچھے اخلاق و عمل والے ہوتے ہیں جبکہ جادو صرف ایسے لوگ کرتے ہیں جو گندے، ناپاک، بد اخلاق، اللہ کے نام اور اعمال سے دور اور گناہوں کے مرتکب ہوتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
فقط والله المؤفق
الجواب صحیح
مفتی انس عفی اللہ عنہ
صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر
الجواب صحیح
مفتی طلحہ ہاشم صاحب
رفیق دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی