السلام علیکم!
میرے آپ سے چند مختصر سوالات ہیں۔
1۔ کیا تجوید سیکھنا فرض ہے؟ اور کیا اس کا ایمان سے کوئی تعلق ہے؟
2۔ ہمارے عام مسلمان بھائی اسلام کو صرف مذہب سمجھ بیٹھے ہیں جبکہ یہ دین ہے۔ اس بارے میں اب کی کیا کوشش ہے؟
3۔ کیا نبی کریمﷺ نے کبھی کوئی تبلیغی جماعت بھیجی ؟
4۔ کیا سگریٹ پینا جائز ہے؟ جامعہ الازہر کے 450 علماء نے اسے حرام قرار دیا ہے۔
5۔ ڈاکٹر ذاکر نائک کے بارے میں آپ کا کیا موقف ہے؟
6۔ ڈاکٹر اسرار احمد کو میں خود بہت سنتا ہوں، ان کی خلافت کی سوچ سے اتفاق بھی کرتا ہوں۔ آپ نے مرحوم کو کیسا پایا؟ آپ کی خلافت پر کیا سوچ ہے؟
میں مفتی تقی صاحب کو پڑھتا بھی ہوں اور عزت بھی کرتا ہوں۔ آپ کے جوابات کا انتظار رہے گا
الجواب حامداومصلیا
1۔ قواعد تجوید کے مطابق قرآن مجید کو اس طور پر صحیح پڑھنا کہ حروف و معانی میں تبدیلی پیدا نہ ہو، ہر عاقل بالغ پر واجب ہے اور اس سے زائد غنہ، مد اور ادغام وغیرہ کی رعایت کرنا مستحب ہے اور تجوید کا تعلق ایمان سے نہیں بلکہ عمل سے ہے۔
(نھایۃ القول المفید(حکم التجوید)
(نھایۃ القول المفید26(حکم التجوید)
2۔ اسلام کے لیے دین، ملۃ اور مذہب وغیرہ کے الفاظ کا محاورات میں استعمال کیا جاتا ہے۔ اور ان الفاظ کے استعمال کے وقت ان میں لغوی فرق اور باریکیاں مراد نہیں لی جاتی۔ اس لیے ان الفاظ کے استعمال کرنے میں شرعا کوئی خرابی نہیں۔ باقی یہ بات تو بحثیت مسلمان ہر شخص تسلیم کرتا ہے اور اس پر ایمان رکھتا ہے کہ اسلام ایک ایسا عالمگیر اور کامل مذہب ہے جو قیامگ تک باقی رہنے والا ہے اور اس میں زندگی کے ہر شعبے کے متعلق کامل اور مکمل ہدایات موجود ہیں۔
التعریفات۔ (35/1)
3۔ نبی کریم ﷺ نے جہاد کے لیے، اسلام کی تعلیم اور دعوت کے لیے صحابہ کرامؓ کو جماعت کی شکل میں اور انفرادی شکل میں خاص خاص دینی مقاصد کی خاطر مختلف علاقوں میں بھیجا، مثلا 12نبوی بیعت عقبی اولی کے موقع پر آپ نے حضرت مصعب بن عمیرؓ اور حضرت عبداللہ بن ام مکتومؓ کو مدینہ والوں کو تعلیم قرآن اور احکام اسلام سکھانے کے لیےمدینہ والوں کے ہمراہ بھیجا صفر4 ہجری میں عامر بن مالک ابوبراء آپﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپﷺ نے اسے اسلام کی دعوت دی۔ اس نے نہ تو اسلام قبول کیا نہ رد کیا بلکہ یہ کہا کہ اگر آپ اپنے چند اصحاب اہل نجد کی طرف دعوت اسلام کی غرض سے بھیجیں تو میں امید کرتا ہوں کہ وہ اس دعوت کو قبول کریں گے۔ آپﷺ نے اس کے ساتھ 70 قراء صحابہؓ کی جماعت کو تبلیغ اسلام کی غرض سے روانہ فرمایا۔ اسی طرح حضرت عمر فاروقؓ نے اپنی خلافت میں بہت سے صحابہ کرامؓ کو مختلف علاقوں کی طرف جہاد، اسلام کی تعلیم اور تبلیغ وغیرہ کے سلسلے میں بھیجا۔
(ماخذ: سیرت مصطفی: ٢٦٧/١ ، ٣٣٣/٢ ، فتاوی محمودیہ: ٢٠٢/٤)
مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ کیجیے
(حیات الصحابہ از حضرت مولانا محمد یوسف صاحبؒ کاندھلوی)
صحیح البخاری: باب مقدم النبیﷺ ٣٦٣٢
صحیح مسلم: باب لموت الحمة للشھید ٣٥٢٢
اسد الغایة: (٣٦٩/٢)
الطبقات الکبری لابن سعد: (٤٤١/٧)
اسد الغایة: (١٧٧/٢)
4۔ سگریٹ پینا مباح ہے، تاہم کراہت سے خالی نہیں۔ جس فتوی کا سوال میں حوالہ ہے، اسے دیکھے بغیر کچھ نہیں کہا جاسکتا۔ اس فتوے کی اصل یا فوٹو کاپی بھیج کر دوبارہ سوال کرکے جواب معلوم کرسکتے ہیں۔
حاشیة ابن عابدین: (کتاب الاشربة ٤٥٩/٦)
5۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک کے بارے میں منسلکہ فتوی نمبر (١٣٣٩/١٠) ملاحظہ فرمائیں۔
6۔ یہ بات یاد رکھنا نہایت ضروری ہے کہ دین کے سلسلے میں ان لوگوں پر اعتماد کرنا چاہیے جو باقاعدہ مستند اساتذہ سے فیض علم حاصل کرچکے ہوں اور خود بھی مستند عالم ہوں۔ اور جن لوگوں نے از خود چند کتابوں کا مطالعہ کرکے اس کی تصنیف و تدریس یا تبلیغ کا کام شروع کیا ہو اور کسی مستند استاد سے باقاعدہ فیض یاب نہ ہوں، ان کی ہر بات پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا۔ کیونکہ اصول دین میں عبور نہ ہونے اور مزاج شریعت سے بےبہرہ ہونے کے سبب ان لوگوں سے دین فہمی کے سلسلے میں غلطیاں سرزد ہوجاتی ہیں۔ ڈاکٹر صاحبؒ بھی ان لوگوں میں سے ہیں جنہوں نے باقاعدہ مستند علماءکرام سے علمی استفادہ نہیں کیا، اس کی بجائے زیادہ تر اپنے مطالعے پر انحصار کیا ہے، لہذا ان کی بیان کردہ تفسیر اور مسائل پر اعتماد نہیں کیا جاسکتا۔
(ماخذ التبویب: ٢٥/٣٨٣)
صحیح مسلم: (٣٣/١)
واللہ اعلم بالصواب
ضیاءالدین مانسہروی
دارالافتاءجامعہ دارالعلوم کراچی
٢٨ محرم الحرام ١٤٣٣ھ
٢٤ دسمبر ٢٠١١ء
عربی حوالہ جات وپی ڈی ایف فائل میں فتویٰ حاصل کرنےلیےلنک پرکلک کریں:
https://www.facebook.com/groups/497276240641626/permalink/989929978042914/