تحریک اس منظم جدوجہد کا نام ہے جو کسی نصب العین کے لیے کی جائے. تجدیدی تحریکات وقت کے ساتھ ساتھ وجود میں آتی رہتی ہیں. تجدیدی تحریکیں اللہ تعالیٰ کے تکوینی امر سے وجود میں آتی ہیں.
تحریکاتِ اربعہ یعنی حضرت مجدد الف ثانی رحمہ اللہ کی تحریک، حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ کی تحریک، شیخ الہند رحمہ اللہ کی تحریک اور تحریک پاکستان میں علمائے کرام کا کردار اس زمانے میں ہمارے لیے بصیرت کا بڑا سامان رکھتی ہیں.
ان تحریکات میں جو حالات تھے، آج بھی ویسے ہی حالات ہیں. ان تحریکات کے قائدین نے صرف دلیل کی طاقت اور حکمت بصیرت کے ساتھ اپنے تمام تر اہداف حاصل کیے.
ان چار تحریکوں میں مشترکہ اصول یہ تھے :
تعلق مع اللہ
دین پر ثابت قدمی
حکمت و بصیرت کے ساتھ حکمرانوں کی اصلاح
صبر و تحمل اور جذباتیت سے گریز
غور و تدبر اور حسن تدبیر سے کام لینا
بااختیار طبقے تک رسائی
تشدد پسندی سے احتراز
حضرت مجدد الف ثانی رحمہ اللہ کی محنتوں کی برکت سے اکبر بادشاہ جیسا ملحد و بے دین کلمہ طیبہ پڑھتے ہوئے اس دنیا سے رخصت ہوا.
اورنگ زیب عالمگیر کے بعد ہندوستان میں اسلامی حکومت کا چراغ ٹمٹمانے لگا اور دلی کی سیاسی مرکزیت کا خاتمہ ہو گیا تو حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے اپنی محنت کا مرکز قرآن فہمی کو بنایا.
دوسرا کام یہ کیا کہ وقت کے حکمرانوں کو حکمت کے ساتھ سمجھایا اور بحرانوں سے نکلنے کا راستہ دکھایا. زندگی کے مختلف طبقات کے نام اصلاحی خطوط لکھا.
تیسری طرف افغانستان کے سربراہ احمد شاہ ابدالی کو دعوت دے کر سکھوں اور مرہٹوں پر حملہ کرنے کی درخواست کی. ان کی یہ دعوت احمد شاہ ابدالی نے قبول کی.
1857ء میں جب مسلمانوں کو شکست ہو گئی تو اس کے بعد دین و ایمان کا چراغ ٹمٹمانے لگا تو ان حالات میں دارالعلوم دیوبند قائم ہوا.
بعد ازاں شیخ الہند رحمہ اللہ نے طویل جدوجہد کی. جس میں ثمرۃ التربیہ، جمعیت الانصار، تحریک ریشمی رومال، عصری تعلیمی طبقات کو جوڑنا مسلم نیشنل یونیورسٹی کا قیام وغیرہ احیائے دین کی جدو جہد کی طویل فہرست ہے.
تحریک پاکستان کے آخری ادوار میں علماء نے مسلم لیگ قائدین کی ذہن سازی کی اور ان کی اصلاح وتربیت کا بیڑہ اٹھایا.
قیام پاکستان سے لے کر آج تک پاکستان میں اسلامائزیشن کی دس سے زائد پرامن اور کامیاب کوششیں ہوئیں.
غرضیکہ ہم جب بھی اور جو بھی کوشش اخلاص اور حکمت و بصیرت کے ساتھ کریں گے، ان شاء اللہ ضرور کامیاب ہو گی.
میڈیا رپورٹنگ ٹیم فضلاء تربیتی اجتماع 2019ء
مولانا فیاض صاحب