استصناع اور آرڈرمیں فرق

کیافرماتے ہیں  مفتیان کرام اس مسئلےکے بارے میں  کہ

ایک دکاندار کسی کمپنی کاڈیلر  ہے، ڈیلر کوجب بھی سامان کی ضرورت ہوتی ہے ، وہ کمپنی  کوآرڈردے کر مطلوبہ سامان منگوا لیتا ہے۔ ڈیلر کبھی ای میل کے ذریعے  باقاعدہ  پرچیز آرڈر (P.O) بناکر آرڈر دیتا ہے  جس میں مختلف قسم کےمطلوبہ سامان کی تعداد اور ان کی مقداریں درج  ہوتی ہیں اور ڈیلیوری وغیرہ  سےمتعلق  شرائط  (Terms and Conditions) لکھی ہوتی ہیں ۔اسی طرح  ڈیلرکبھی فون پر  بالمشافہ  آرڈردیتا ہے ، بذریعہ فون یا بالمشافہ  آرڈر دیتےوقت  ڈیلر اپنی کمپنی کویہ کہتاہے  کہ فلاں فلاں  سامان ” بھجوادیں“ ”پہنچادیں“  یافلاں سامان ، فلاں مشینری  وغیرہ  ”تیار کرکےدےدیں“ ۔ آرڈر وصول کرنے والی کمپنی  بعض اوقات مینوفیکچر کمپنی  ہوتی ہے یعنی مال خود تیار کرتی ہے اور بعض اوقات مینو فیکچر  نہیں ہوتی بلکہ کہیں اورسے تیار مال کا انتظام کرتی ہے۔

سوال یہ ہے کہ اس آرڈر  کی شرعی حیثیت کیاہے؟ یہ وعدہ  بیع ہے یا استصناع  ان دونوں میں فرق کیا ہے؟

کیا وہ چیزیں جن میں صنعت  ہوتی ہےان کےآرڈر  کواستصناع  کہیں گے اور جن  میں صنعت نہ ہو وہ چیز بائع  کی ملک میں فی الحال نہ ہو اس کے آرڈر کووعدہ بیع کہیں گے ؟  آج کل زیادہ ترکمپنیاں جواپنے ڈیلرز، ڈسٹری  بیوٹرزکےذریعے مال فروخت کرتی ہیں، وہ مینو فیکچرزہوتی ہیں ان کے پروڈکشن کے یونٹس ہوتے  ہیں اور ان میں ہرسامان کی صنعت ہورہی ہوتی ہے توکیا ڈیلرزاور ڈسٹری  بیوٹرزکی طرف سے ملنے والے تمام پرچیز آرڈرز اور فون یا بالمشافہ  ملنےوالے آرڈر  جن کی کمپنی میں صنعت  ہورہی ہے ،استصناع   کہلائیں گی ؟ یایہ کہ وہ آرڈر  جس میں ڈیلر  ڈسٹری بیوٹر صنعت  کا تذکرہ  اور صراحت  کرے یعنی  یوں کہے  کہ فلاں سامان یا فلاں مشینری  ”بناکر” یا ”تیار کرکے“دے دو اور سپلائر خود مال تیار  کرتابھی ہو۔ اسے استصناع  کہاجائے گا جبکہ وہ آرڈر  جس میں صنعت کا ذکر نہ ہو بلکہ ”مال“بھجوانے  ”پہنچانے“ کاذکر ہو اس آرڈر کو وعدہ بیع  کہیں گے ،اگرچہ وہ صنعت کامحتاج  ہواور سپلائر وہ مال خود  تیار کرتا ہو ۔ یا اس کےعلاوہ کوئی  اور فرق ہے؟ براہ کرم اس کی وضاحت فرمادیں کہ سپلائر کوملنے والا کون سا آرڈڑ  استصناع کہلائے گا اور کون سا آرڈر وعدہ بیع کہلائے گا؟

المستفتی :عبدالرحمٰن 

الجواب حامداومصلیا ً

 عقد استصناع  کےلیے لفظ  صنعت  یااس کے ہم  معنیٰ الفاظ کا ہوناضروری ہے  یعنی اگرڈیلر آرڈرمیں کمپنی (صانع)  کوکسی چیز کے بنانے کا کہے  (مثلا ً اتنی  کرسیاں بناکر دے دو یاتیار کرکے دے دو وغیرہ) نیز آرڈر میں مذکورہ چیز کی جنس، نوع ،،مقدار  اور دیگر مطلوبہ  صفات  کی بھی صراحت  ہوتو یہ عقد استصناع  ہوگا۔

لیکن اگرڈیلر  آرڈرمیں کمپنی کوصرف  یہ کہے کہ مجھے فلاں چیز اتنی مقدار میں پہنچادویا بھجوادو یا مجھے فلاں  چیز چاہیے  وغیرہ اور ا س میں  صنعت یا اس کے ہم معنیٰ  الفاظ (تیار  کرنا، بناناوغیرہ)  کی صراحت  نہ ہوتویہ عقد  استصناع  نہیں ہوگا(اگرچہ  کمپنی وہ چیز بذات خود  بناتی ہو) ( ماخذہ  تنویب :1492/بتصرف)  بلکہ اس کی حیثیت  وعدہ بیع  کی ہوگی اور جب  چیز خریدار  کےقبضہ میں آجائے اور فریقین  قیمت اور مبیع  پر راضی ہوجائیں توتعاطی  سے بیع منعقد  ہوجائے گی۔

لما فی شرح المجلة للأتاسی (1/400)

وفی فقه البیوع  علی المذاھب  الأربعة (1/593)

وفی حاشیة ابن عابدین (ردالمحتار)  (5/223)

وفی درالحکامفی شرح  مجلة الأحکام ۔ (1/424)

وفی بحوث  فی قضایا فقھة معاصرۃ  🙁 2/113)

وفی فتح القدیر  للمحقق ابن الھمام الحنفی ۔ (16/23)

وفی الدر المختار ۔ (4/513)

الجواب الصحیح

احقر محمد اشرف  غفراللہ

محمد زبیر  سورتی عفااللہ عنه  

دارالافتاء جامعه دارالعلوم کراچی  

22/صفر/1438ھ

12/نومبر/2017ء

عربی حوالہ جات وپی ڈی ایف فائل میں فتویٰ حاصل کرنےکےلیےلنک پرکلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/permalink/973667936335785/

اپنا تبصرہ بھیجیں