فتویٰ نمبر :5088
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
میرے شوہر نے کچھ دن پہلے 2،3 پلاٹ بکوائے ہیں ایک بلڈر کے۔بلڈر نے کچھ پرافٹ بھی دیا مگر جن لوگوں نے خریدے ہیں انہیں نہیں معلوم کہ میرے شوہر نے پلاٹ بکوانے پر بلڈر سے کمیشن لیا ہے۔تو کیا یہ جائز ہے؟
براہ مہربانی رہنمائی فرمادیں۔
والسلام
الجواب حامداو مصليا
جائیداد کی خرید و فروخت میں جو خدمات سر انجام دی جاتی ہیں، ان میں آپس میں کمیشن مقرر کر لیاجائے تو وہ کمیشن وصول کرنا جائز ہے۔
آپ کے شوہر نے چونکہ اس بلڈر کے لیے خدمات سر انجام دی ہیں، لہذا ان کے لیے بلڈر سے کمیشن وصول کرنا جائز ہے۔
(مستفاد: احسن الفتاوی:۷/ ۲۷۲ ، فتاوی دارالعلوم:۱۵/ ۲۸۸-۲۸۹، اسلام اور جدید معاشی مسائل:۱/ ۱۳۶، فتاوی محمودیہ میرٹھ :۲۵/ ۲۸۶-۲۸۷)
◼”المعروف بین التجار کالمشروط بینہم”۔
(قواعد الفقہ أشرفي، ص: ۱۲۵)
◼”سئل محمد بن سلمۃ عن أجرۃ السمسار، فقال: أرجو أنہ لا بأس بہ، وإن کان في الأصل فاسدا لکثرۃ التعامل، وکثیر من ہذا غیر جائز، فجوزوہ لحاجۃ الناس إلیہ”۔
(شامي، کتاب الإجارۃ، مطلب في أجرۃ الدلال: ۶/ ۶۳، زکریا ۹/ ۸۷)
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ:23 صفر 1441ھ
عیسوی تاریخ:23 اکتوبر 2019ء
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: