فتویٰ نمبر:5046
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
اگر کوئی 70 ہزار بار کلمہ پڑھے اور اپنی زندہ اولاد کو ہدیہ کردے کہ ان کو مرنے کے بعد کام آئے، تو یہ عمل ٹھیک ہے؟
الجواب حامدا ومصلیا
کلمہ طیبہ کی احادیث مبارکہ سے بہت فضیلت ثابت ہے، اگر کوئی شخص اس کلمے کو کثرت سے ورد کرے یا کسی کو اس کا ہدیہ کرے تو یقینا باعث اجر وثواب ہوگا اور اگر مرحومین کے لیے پڑھا جائے تو ان شاء اللہ ان کے لیے مغفرت کا سبب ہوگا۔
کلمہ طیبہ افضل ترین کلمات میں سے ہے اور اس کے عمومی فضائل بے شمار ہیں؛ مگر خاص عدد کی تخصیص کرنا بالخصوص ستر ہزار کی تعداد میں ورد کرنا اور اُس کی یہ فضیلت کہ اِس کے نتیجے میں بندے کے تمام گناہ معاف کردیے جاتے ہیں، یہ بزرگوں کے مجربات ومکاشفات میں سے ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی بھی روایت کے ذریعے، (خواہ وہ صحیح ہو یا ضعیف) کسی بھی درجے میں ثابت نہیں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
“عن عتبان بن مالك – رضي الله عنه – عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: إن الله قد حرم على النار من قال لا إله إلا الله يبتغي بذلك وجه الله عزّ وجلّ”.
(رواه البخاري: 425)
ما في حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح:
“فللإنسان أن یجعل ثواب عمله لغیرہ عند أهل السنة والجماعة، صلاۃ کان أو صوماً أو حجاً أو صدقـة أو قراءۃ للقرآن أو الأذکار أو غیر ذلك من أنواع البر، ویصل ذلك إلی المیت وینفعه”.
(ص/۶۲۱ ، ۶۲۲ ، فصل فی زیارۃ القـبـور ، الشامـیة :۴/۱۰ ، مطلب فی إهداء ثواب الأعمال للغیر، البحر الرائق : ۳/۱۰۵، باب الحج عن الغیر)
واللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ:3/1/1441
عیسوی تاریخ: 2/9/2019
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: