فتویٰ نمبر:5030
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
السلام علیکم! مختلف قسم کی احا دیث آتی هیں .جیسے کہ پهونک مار کے چراغ بجها نے سے رزق کم پو جا تا ہے، مہما ن کے جا نے کے بعد جها ڑو دینے سے، غسل کی جگہ پر پیشا ب کرنے ، شا م کو یا رات کو جها ڑو دینے سے، ٹو ٹی ہو ئی کنگهی سے .وغیرہ ان کی کیا حقیقت ہے
والسلام۔
الجواب حامدا و مصليا
یہ باتیں محض عوام میں مشہور ہیں ، شریعت میں ان کی کوئی اصل نہیں ہے۔ البتہ غسل خانے میں عام حالات میں پیشاب کرنے سے وساوس کی بیماری لگ جاتی ہے، اس لیے مجبوری کے علاوہ غسل خانے میں پیشاب نہیں کرنا چاہیے، اگر کمزوری کی وجہ سے پیشاب کے قطرے گر جائیں تو اس پراچھی طرح پانی بہادیاجائے، اس سے غسل خانہ پاک ہوجائے گا۔
◼حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ أَشْعَثَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ الْحَسَنِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا يَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ فِي مُسْتَحَمِّهِ فَإِنَّ عَامَّةَ الْوَسْوَاسِ مِنْهُ۔
“عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی بھی شخص اپنے غسل خانہ میں قطعاً پیشاب نہ کرے، اس لیے کہ اکثر وسوسے اسی سے پیدا ہوتے ہیں۔”
(ابن ماجہ 304)
◼و قَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ: قَدْ وُسِّعَ فِي الْبَوْلِ فِي الْمُغْتَسَلِ إِذَا جَرَى فِيهِ الْمَاء.
“عبداللہ بن مبارک کہتے ہیں کہ غسل خانے میں پیشاب کرنے کو جائز قرار دیا گیا ہے، بشرطیکہ اس میں پیشاب کے بعد پانی بہادیا گیاہو۔”
(جامع ترمذی: كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم۔ بَابُ مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْبَوْلِ فِي الْمُغْتَسَلِ)
و اللہ الموفق
قمری تاریخ: ٥ ذی القعدہ ١٤٤٠
عیسوی تاریخ: ٨ جولائی ۔٢٠١٨
تصحیح وتصویب: مفتی انس عبدالرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: