آغانی خانی لڑکی کا صرف کلمہ پڑھ لینا معتبر ہے یا نہیں؟

فتویٰ نمبر:4094

سوال: السلام علیکم!

میری دوست کا مسئلہ ہےاسی کی زبانی بتارہی ہوں اس کو ضرورت ہے فتوی کی صورت میں جواب کی، تاکہ اس کے بعد ان کی فیمیلی کوئی اقدام اٹھا سکیں۔

میرے دیور نے آغا خانی لڑکی سے شادی کی جس نے قبول کیا کہ میں مسلمان ہوگئی  اور سامنے کلمہ پڑھااور نکاح مسجد میں ہوا بعد میں بچی کی ولادت کے قریب سسرال والوں نے بھی قبول کرلیا اس سے پہلے یہ اپنی ماں کے ساتھ رہی اس لڑکی کی ماں آغا خان کمیونٹی کی رکن اور میری دیورانی بھی اسکی ممبر رہ چکی سسرال آکر اس نے کبھی نماز روزہ نہیں کیا اب مسئلہ یہ ہے کہ کچھ دن پہلے میری دیورانی کی اپنے شوہر سے لڑائی ہوئی اور اس نے سب کے سامنے کہا کہ میں اپنے دین پر ہی چلی ہوں اور چلوں گی، تم اپنے دین پر چلو، میں نے اپنے دین کو نہیں چھوڑا۔ یہ سن کر سب جب چونکے اور کہا اسطرح تو بچی بھی ناجائز اور نکاح نہیں ہوا تو یہ سب سن کروہ فورا مکر گئ کہ نہیں نہیں، میں تو مسلمان ایسی بات نہیں اور فورا بات پلٹ دی۔۔۔اب اس مسئلے کو لے کر وضاحت کردیں کہ انکا نکاح ہوا کہ نہیں یا ہو کر ختم ہوا اب وہ دوبارہ کلمہ پڑھا کر کریں اس مسئلے کا کیا حل اور کیسے نکالا جائے؟ 

براہ کرم راہنمائی کریں! جزاک اللہ!

والسلام

الجواب حامداو مصليا

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

آغاخانی کے تمام عقائد و نظریات قرآن و حدیث کے بالکل مخالف و متصادم ہیں،اسی طرح ان کے فروعی مسائل صلوة،صیام،حج،زکوة وغیرہ کا طریقہ بھی اسلامی تعلیمات کے بالکل مخالف ہے،گویا کہ جو تعلیمات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں دے کر گئے ان کے ساتھ ذرہ برابر بھی ان کے عقائد کا واسطہ نہیں ،لہذا یہ فرقہ اسلام سے کوسوں دور کفرو ارتداد کی شدید ظلمات میں گھرا ہوا ہے۔(1)

ایسا عقیدہ رکھنے والاشخص جب تک اپنے سابقہ کفریہ عقائد سے سچی توبہ کر کے تجدید ایمان کے ذریعہ دائرہ اسلام میں داخل نہیں ہوتا مومن نہیں ہوگا،صرف کلمہ پڑھ لینے سے مؤمن نہیں ہوتا،لہذا مذکورہ سوال میں لڑکی جب تک کلمہ کے اقرار کے ساتھ ساتھ دل سے بھی تصدیق کرے گی جب ہی ایمان معتبر ہو گا۔(2)

اب یہ سمجھنا کہ لڑکی دل سے مسلمان ہوئی یا نہیں یہ گھر والوں کی ذمہ داری ہے اور جو اس نے کلمات کہے وہ بھی کفریہ ہیں۔

احتیاطاً تجدید ایمان اور تجدید نکاح کر لیں۔(3)

(1)لما قال العلامة علاؤ الدین الحصکفی رحمه اللہ:”والکفر لغة الستر وشرعاً تکذیبه صلی اللہ علیہ وسلم فی شیئ مما جاء به من الدین ضرورة والفاظه تعرف فی الفتاوی“۔ (الدر المختار علی ھامش ردالمحتار: ٢٢٣/٤،باب المرتد)

(2)حقیقة الایمان:التصدیق بالقلب،والاقرار باللسان واظھار شرائعه بالابدان لایکون ایماناً دون التصدیق بالقلب والاخلاص“ (معالم التنزیل:٨٤٢)

”ایمان کے بغیر کوئی عمل معتبر نہں،تصدیق قلبی اور اقرار بالسان دونوں کا ہونا ضروری ہے اسلام درحقیقت ایمان ہی کے ظہور کا نام ہے۔“

(فتاوی دارلعلوم دیوبند:٤٨/١٨)

(3) وفی الفتح:”من ھزل بلفظ کفرٍ ارتد وان لم یعتقدہ لاستخفاف فھو ککفر العناد الخ “ (الد المختا مع الشامی:٢٦٩/٦۔ ٢٧٠،کتاب الجہاد،باب المرتد.

🔸و اللہ سبحانہ اعلم🔸

قمری تاریخ:21شعبان 1440ھ

عیسوی تاریخ:27/اپریل2019ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

📮ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک👇

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں