فتویٰ نمبر:4074
سوال: کچھ لوگ ویکسینیشن (حفاظتی ٹیکوں)کو ایمان کے خلاف سمجھتے ہیں ۔اس کا تسلی بخش جواب کیا ہوگا ؟
والسلام
الجواب حامداو مصليا
ویکسینیشن ( حفاظتی ٹیکے)ہوں یا عام علاج یہ ایمان و توکل کے خلاف نہیں بلکہ ذریعہ علاج ہے اور شریعت مطہرہ علاج کرانے کی ترغیب دیتی ہے ،فقہاء محدثین نے علاج کرانے کو مستحب قرار دیا ہے کیونکہ خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے علاج کرایا ہے۔ ایک مرتبہ آپﷺ سے لوگوں نے دریافت کیا:یا رسولَ اللہ! کیا ہم علاج نہ کرائیں؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا؛ کیوں نہیں، اللہ کے بندو! علاج کراوٴ؛ کیوں کہ اللہ پاک نے کوئی بیماری ایسی نہیں پیدا کی جس کے لیے شفانہ ہو۔ یعنی ہر مرض کی دوا موجود ہے۔ ”عن اُسامةَ بنِ شریکٍ قال، قالوا: یا رسول اللّٰہ، اَفَنَتَدَاوٰی؟ قال نَعَمْ، یاعَبدَاللّٰہِ تَداوَوا، فاِن اللّٰہ لَمْ یَضعْ داءً اِلاّ وَضعَ لہ شِفاءً، غَیرَ داءٍ واحدٍ، اَلھَرمِ۔ رواہ احمد والترمذی وابودواوٴد (شرح الطیبی: ج۹/ ٢٩٤٢ )
جوحفاظتی ٹیکے لگوائے جاتے ہیں وہ بھی اسباب کے درجے میں ہوتا ہے کہ اس بیماری سے حفاظت ہوجائے .
یہ حقیقت ہے کہ دوا فی نفسہ شافی نہیں؛ بلکہ شفا دینے والا خالق حقیقی اللہ ہے؛ لیکن دنیا دارالاسباب ہے؛ اس لیے اسباب اختیار کرنا ضروری ہے۔ اس کے باوجود اگر کوئی توکل کے پیش نظر علاج کرانا ترک کردیتا ہے تویہ بھی جاننا چاہیے کہ توکل کے کئی درجات ہیں، ان میں کون سا توکل معتبر ہے کون سا نہیں اس کا عموما عوام الناس کو علم ہوتا ہے نہ ہی وہ اعلی درجے کا توکل عموما پایا جاتا ہے لہٰذا اگر جان کا خوف ہو تو ایسا توکل نص قطعی کے خلاف ہوگا۔
” وَلَا تُلۡقُوا۟ بِأَیۡدِیكُمۡ إِلَى ٱلتَّهۡلُكَةِ وَأَحۡسِنُوۤا۟ۚ إِنَّ ٱللَّهَ یُحِبُّ ٱلۡمُحۡسِنِینَ”سورة البقرة :١٩٥)
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ:22رجب 1440ھ
عیسوی تاریخ:30 مارچ 2019
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: