فتویٰ نمبر:4087
سوال: السلام علیکم ورحمة الله وبركاته
ایک خاتون کا سوال ہے کہ وہ سفر پر جارہی ہیں ڈیڑھ ماہ کے لیے ،تو اب ان کی جو ماسی ہے وہ اس عرصے میں ان کے گھر کام کاج نہیں کرے گی تو اب اگر یہ خاتون اسے کچھ رقم نہیں دیں گی تو وہ ماسی کسی دوسری جگہ نوکری کرلے گی اب سوال یہ ہے کہ اگر وہ ماسی مستحق زکوةہے تو کیا اس اسے زکوةکی رقم سے پیسے دے سکتی ہیں؛ کیونکہ ڈیڑھ ماہ وہ کوئی کام تو نہیں گی ۔
والسلام
الجواب حامداو مصليا
زکوۃ کی رقم بطور تنخواہ کے دینا درست نہیں ۔ آپ ماسی کو ڈیڑھ ماہ کے لیے روکنا بھی چاہ رہی ہیں تو یا تو معاہدہ ختم کردیا جائے اور زکوة کی رقم ہدیہ کہہ کر دے دیں بشرطیکہ وہ مستحق زکوۃ بھی ہوں ۔ ساتھ ہی ڈیڑھ ماہ بعد دوبارہ کام کے لیے آنے کا وعدہ لے لیا جائے ؛ لیکن ماسی کو یہ ظاہر کرنا کہ وہ ابھی تک آپ کی کام والی ہےتاکہ وہ آپ کی غیر موجودگی میں کسی اور کے گھر کام شروع نہ کردے اور اس کو اجرت کے طور پہ زکوة کی رقم دی جائے تو یہ درست نہیں ۔
اگر رکھنا چاہ رہی ہیں تو اس کے لیے الگ سے تنخواہ دینا ضروری ہوگا زکوة کی رقم تنخواہ میں شمار نہیں کی جاسکتی ۔
والاجیر الخاص الذی یستحق الاجرۃ بتسلیم نفسہ فی المدۃ وان لم یعمل کمن استوجر شھرا للخدمۃ الخ ( ھدایہ اخیرین ٣١٠)
الخاص وھو من یعمل لواحد عملا موقتا بالتخصیص ویسمی الاجرۃ بتسلیم نفسہ الخ (شامی ٩/ ٩٥ از فتاوی دینیہ)
لو استوٴجر أحد ھوٴلاء علی أن یعمل للمستأجر إلی وقت معین یکون أجیراً خاصاً في مدة ذلک الوقت (مجلة الأحکام العدلیة مع شرحھا: درر الحکام لعلي حیدر، ۱: ۴۵۴، رقم المادة: ۴۲۲، ط: دار عالم الکتب للطباعة والنشر والتوزیع، الریاض)
“ولو نوی الزکوة بما یدفع المعلم الی الخلیفة ولم یستاجرہ ان کان الخلیفة بحال لو لم یدفع یعلم الصبیان ایضا اجزاہ والا فلا….الخ”
وفی الھندیة كتاب الزکوة،باب المصارف: 1/ 190 ،طبع رشیدیہ کوئٹہ )
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ:11رجب 1440ھ
عیسوی تاریخ:19مارچ 2019
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: