فتویٰ نمبر:4079
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
حج کی رمی میں کوئی سات کنکر الگ الگ مارنے کے بجائے ایک ہی ساتھ مار دے تو کیا حکم ہے؟
حج کو کافی عرصہ ہوگیا ان خاتون کو۔۔۔ آیا یہ سات ایک ساتھ مارنا ایک ہی مارنے کے حکم میں ہوگا؟ اور ایسا ہے تو دم لازم ہوگا؟ اور اگر تینوں دن اسی طرح رمی کی تو کیا حکم ہے؟
برائے مہربانی رہنمائی فرمادیں۔
والسلام
الجواب حامداو مصليا
رمی کے معتبر ہونے کی شرائط میں سے ایک یہ بھی ہے ہر کنکری الگ الگ ماری جائے، اگر مٹھی بھر کر کئی کنکریاں ایک ساتھ ماریں تو ایک ہی کنکری مارنا شمار ہوگا۔
ولو رمى سبعا رمية واحدة فكأنه رمى حصاة واحدة؛ لأنه مأمور بأن يرمي سبع مرات وقد رمى مرة ۔اه
(ص30 – كتاب تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي – باب الإحرام – المكتبة الشاملة الحديثة)
(ولو رمى بسبع حصيات جملة، فهذه واحدة)ش: أي رمية واحدة فعليه أن يأتي بالبقية م: ( لأن المنصوص عليه تفرق الأفعال) ش: أي لأن المنصوص هو فعل الرمي بسبع حصيات متفرقات لا عين الحصيات.
(ص243 – كتاب البناية شرح الهداية – كيفية رمي الجمرات ومقداره – المكتبة الشاملة الحديثة)
اور جو حاجی ایک روز کی اکثر یا کل رمی ترک کرے یا تمام دنوں کی اکثر یا کل رمی ترک کرے تو سب صورتوں میں جنایت کے ایک جنس ہونے کی وجہ سے ایک ہی دم لازم آئے گا۔
ولو ترك رمى يوم كله او اكثره كاربع حصيات فما فوقها فى يوم النحر واحدى عشر حصاة فيما بعده فعليه دم بالاتفاق……………
ولو ترك رمى الجمار الثلث فى يوم واحد او فى يومين او فى الايام كلها فعليه دم واحد لاتحاد الجنس (غنية ص١٤٩)
لہذا ان خاتون پر ایک دم دینا واجب ہے۔
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ12/10/1440:
عیسوی تاریخ: 16/6/2019
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: