فتویٰ نمبر:4072
سوال: آن لائن کچھ سامان منگوایا تھا جو درست نہیں آیا ، کمپنی میں کلیم کیا تو انہوں نے بجائے بدلنے کے اکاؤنٹ میں پیسے بھجوا دیے اور سامان واپس نہیں منگوایا ۔کیونکہ واپس منگوانا کافی مہنگا پڑتا ہے۔اب پوچھنا یہ ہے کہ کمپنی نے جو خراب چیز ہمارے پاس رہنے دی ہے کیا وہ اور پیسے دونوں ہمارے لئے استعمال کرنا جائز ہے؟
یہ پیسے بظاہر اس کمپنی کے پاس سے واپس آئے ہیں جن کا بیچ میں کمیشن ہوتا ہے اب دکان سے پیسے آئے ہیں یا نہیں اس بارے میں تفصیل نہیں معلوم کہ کمپنی کا طریقہ کار کیا ہے
والسلام
الجواب حامدا و مصليا
نیٹ پر تصویر دیکھنے سے خیار الرؤيہ ختم نہیں ہوتا کیونکہ انٹرنیٹ پر تصویر کا عکس ہوتا ہے اور کسی چیز کا عکس دیکھنے سے خیار رؤیت باطل نہیں ہوتا کیونکہ ہر چیز کی رؤیت اس کے مقصود کا علم حاصل کرنے سے آ تی ہے۔جب آپ نے اس حق کو استعمال کر لیا۔اور کلیم کرنے کی صورت میں پیسے واپس کر دیے گئے تو اب اصول کے مطابق سامان کو واپس بھیجنا لازم ہے۔آپ انھیں سامان کی واپسی کی آفر کرلیں پھر اگر وہ نہ لیں تو اپنے پاس رکھ سکتی ہیں۔
ولو رأى ما اشتراه من وراء زجاجة أو مرآة أو كان البيع على شفا حوض فنظره في الماء فليس ذلك برؤية وهو على خياره كذا فى السراج الوهاج(هنديه:٦٣/٣)
لا بد من كون المراء فى الحديث بالرؤية العلم بالمقصود فهو من عموم المجاز ،عبر بالرؤية عن العلم بالمقصود فصارت حقيقة الرؤية من افراد المعنى المجازى وهذا لوجود مسائل اتفاقية لا يكتفى بالرؤية فيها مثل ما إذا كان البيع مما يعرف بالشم كمسك اشتراه وهو يراه فأنه إنما يثبت الخيار له عند شمه فله الفسخ عند شمه بعد رؤيته(فتح القدير ٥٣٢/٥)
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ: ٩ رجب ۱۴۴۰
عیسوی تاریخ:۱٧ مارچ ۲۰۱۹
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: