کیافرماتےہیں علمائے کرام اورمفتیان عظام اس مسئلہ کےبارےمیں کہ :
بغیراحرام کےحرم میں داخلہ کاکیاحکم ہے؟ کثیر آمدورفت والےکے لیےلزوم احرام کی شرط کا کیا حکم ہے؟
الجواب حامداومصلیاً
واضح رہےکہ اگرکوئی عاقل بالغ مرد یاعورت جومیقات سے باہر رہنے والا ہے اورمکہ مکرمہ میں داخل ہونےکا ارادہ رکھتا ہے ،خواہ حج یاعمرہ کی نیت سے یاکسی اورغرض سےتواس پر میقات سے احرام باندھنا لازم ہے، اوراگربغیراحرام کے میقات سےگزرگیا توگناہ گار ہوگا اوراس کومیقات پر دوبارآکراحرام باندھنا واجب ہے اگردوبارہ میقات پرنہیں آیا تواس پر ایک دم لازم ہوجائے گا لہذا صورت مسئولہ میں جوشخص احرام کےبغیر مکہ مکرمہ چلا جائے تو اس پر حج یا عمرہ اور ایک دم لازم ہوگا اور اگر کئی باراحرام کے بغیر میقات گزرجائے توہربار ایک حج یاعمرہ واجب ہوگااورایک دم بھی واجب ہوگا۔
البتہ ڈرائیور،تاجر ،دفاتر میں کام کرنےوالےاوردیگر پیشہ وارانہ کام کرنے والے جنہیں ہردوسرے تیسرے دن، کبھی ہرروزاوربسا اوقات ایک دن میں کئی بارحرم میں داخل ہونا پڑتاہے ،ایسے لوگوں پر ہر بار حرم میں داخلہ کےلئے احرام کی پابندی بے حدمشکل اوردشوارہے اس لیے ان حضرات کے لیےاحرام کےبغیربھی حرم کےحدود میں داخل ہونے کی گنجائش ہے ،دم دینا یا عمرہ کرنالازم نہیں ہے ،اگرچہ احرام باندھ کر آنا بہتر ہے ،اور جو لوگ روزانہ نہیں آتے ،کبھی کبھار آتے ہیں ،ان کے لیے احرام باندھ کر آنا لازم ہے۔ احرام کےبغیر حرم میں داخل ہونےکی صورت میں ایک حج یاعمر واجب ہوگا اورایک دم بھی واجب ہوگا۔
“غنیۃ المناسک”میں ہے:
(غنیۃ المناسک،ص:60 باب مجاوزۃ المیقات بغیراحرام ،ط:ادارۃ القرآن)
“فتاویٰ شامی”میں ہے:
(فتاویٰ شامی، ج:2ص:579،کتاب الحج،ط :سعید)
فتاوی عالمگیری میں ہے:
(فتاویٰ عالمگیریہ،ج:1ص:253،کتاب المناسک،ط رشدیہ)
“مصنف ابن ابی شیبہ”میں ہے :
(مصنف ابن ابی شیبہ ج:3ص،209،کتاب الحج ،باب من کروان یدخل مکۃ بغیراحرام،ط:دارالتاج)
“نخب الافکارفی تنقیح مبانی الاخبار”میں ہے :
(نخب الافکارفی تنقیح مبانی الاخبار ،ج:13ص کتاب مناسک الحج،دخول الحرم بل یصلح بغیر احرام،ط:دارالمنہاج )
“معرفۃ السنن والآثار”میں ہے :
(معرفۃ السنن والآثارج:7ص:382 دخول مکۃ بغیرارادۃ حج ولاعمرۃ ،عمشق،بیروت)
“عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری ” میں ہے :
(عمدۃ القاری شرح صحیح البخاری ،ج:7ص:535،کتاب المناسک،باب دخول الحرم ومکۃ بغیراحرام،ط دارالحدیث ملتان )
العرف الشذی شرح سنن الترمذی “میں ہے :
العرف الشذی شرح سنن الترمذی “میں ہے :
(العرف الشذی شرح سنن الترمذی،ج2ص 229،باب ماجافی مواقیت الاحرام للافاقی،ط:دارالتراث العربی،بیروت ،لبنان)
فقط واللہ اعلم
الجواب صحیح
ابوبکرسعیدالرحمٰن
محمدانعام الحق
شعیب عالم
کتبہ محمدحمزہ منصور
متخصص فقہ اسلامی
جامعہ علوم اسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کراچی
پی ڈی ایف فائل میں فتویٰ حاصل کرنےکےلیےلنک پرکلک کریں :
https://www.facebook.com/groups/497276240641626/permalink/850347695334477/