فتویٰ نمبر:4096
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
کیا پانی کے کین کی سپلائی کا کام کرنا درست ہے؟
والسلام
الجواب حامداو مصليا
پانی ان چیزوں میں سے ہے جو ہر ایک استعمال کر سکتا ہے اور اس کی خرید و فروخت منع ہےمگر پانی کنوئیں،نہر یا کسی جگہ جمع کیا ہوا ہو اور وہاں سے پانی نکال کر کین،مشکیزہ ٹینک یا کسی برتن کو بھر لیتا ہے تو وہ اس کا مالک بن جاتا ہے اب اس پانی کو وہ خود استعمال کرے یا فروخت کرے دونوں جائز ہے. لہٰذا پانی کے کین کی سپلائی کا کام کرنا بھی جائز ہے.
(مستفادجامعہ علوم الاسلامیہ بنوری ٹاون)
“لا یجوز بیع الماء في بئرہ ونہرہ․․․ فإذا أخذہ وجعلہ في جرّة أو ما أشبہہا من الأوعیة فقد أحرزہ فصار أحق بہ فیجوز بیعہ والتصرف فیہ․”
(الہندیة: 121/3بیع الماء والجمد)
(الدر المختار مع رد المحتار،کتاب البیوع،باب البیع الفاسد،7/257,ط:مکتبہ زکریا دیوبند)
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ:3رجب 1440ھ
عیسوی تاریخ:10 مارچ 2019ء
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: