فتویٰ نمبر:4090
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ. سوشل میڈیا پر عورت کا دین کی دعوت دینا بیان نعت وغیرہ جو کے پوری دنیا سنے اسکو جیسا کہ آج کل ہو رہا ہے تو کیا ایسی پوسٹ ویڈیو دیکھنا اسے شئیر کرنا درست ہے؟ یا عام پروگرام ہو جس کو مرد بھی سن رہے ہوں اسکا بھی حکم بتائیں. اور تلاوت وغیرہ کا بھی ۔
والسلام
الجواب حامداو مصليا
عورت کا معنی ہے چھپی ہوئی چیز،اس لحاظ سے عورت کی آواز بھی شرعاً ستر ہے اور غیرمردوں کو بلا ضرورت شدیدہ اس کا سننا اور سنانا جائز نہیں، خصوصاً جبکہ موجبِ فتنہ ہو اور تلاوت میں تو خوش الحانی ہوتی ہے، جبکہ شدید ضرورت کی صورت میں بھی عورت کو حکم ہے کہ نامحرم کے سامنے آواز میں لچک پیدا نہ ہو۔
اس تفصیل کے مطابق ان کا آگے مردوں کو بھیجنا اور مردوں کا سننا جائز نہیں ہے، البتہ عورتیں اس کو سن سکتی ہیں۔
(مستفاد از فتاوی محمودیہ، فصل مایتعلق بصوت المرأة: 193/19 ، سوال نمبر:9216)
قال الله تعالى:{وَلاَ يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ مِن زِينَتِهِنَّ}
قال الجصاص فى تفسير قوله تعالى: “وفي الآية دلالة على أن المرأة منهية عن رفع صوتها بالكلام بحيث يسمع ذلك الأجانب إذا كان صوتها أقرب إلى الفتنة من صوت خلخالها”.
(روائع البيان تفسير آيات الاحكام:166/2)
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ:30 جمادی الاخری1440ھ
عیسوی تاریخ:8مارچ 2019ء
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: