فتویٰ نمبر:4062
سوال: السلام علیکم!
حضرت ایک شخص کسی غیر مسلم ملک میں رہائش پذیر ہے،وہاں اس کا کام یہ ہے کی کسی کمپنی میں کام کرتا ہے، وہاں سے فوڈ سپلائی کرتا ہے۔ خوراک کے ڈبے کمپنی سے لیکر مختلف سکولوں میں لے جاتا اور وہاں سے ڈبے واپس کمپنی لیکر آتا ہے۔ اس خوراک میں (pig meat)خنزیر کا گوشت بھی شامل ہوتا ہے۔ تو ایسے کام کے بارے میں پوچھنا ہے کہ کیا یہ سپلائی والا کام درست ہے،اسکی کمائی حلال ہے؟ جزاک اللہ
تنقیح:کمائی وقت کے حساب سے ہوتی ہے یا خوراک کے ڈبے سپلائی کرنے پر اجرت ملتی ہے؟
جواب تنقیح: بتارہے ہیں کہ 30 سکولز کو سپلائی کرنی ہوتی ہے فوڈ کی۔30 سکولز کے حساب سے اجرت ہوتی ہے۔اور مینو روز مختلف ہوتا ہے۔کبھی اور چیزیں بھی ہوتی ہیں۔جیسے پزا کیک وغیرہ۔اور کبھی pig meat سے بنی چیز بھی،ان کو مینو پتا نہیں ہوتا۔
والسلام
الجواب حامداو مصليا
وعلیکم السلام!
مذکور صورت میں جب اصل کام فوڈ سپلائی کا ہے تو فی نفسہ یہ ملازمت جائز ہے اور اجرت بھی حلال ہے؛ لیکن اگر خوراک کے ڈبے میں خنزیر کے گوشت کی ملاوٹ کا یقین ہے تو تعاون علی المعصیہ کی وجہ سے کراہت ضرور ہوگی۔
”وان لم یبین مقدار العمل لکنه ذکر لذالک وقتا فقال: استاجر لتحجز لی الیوم الی اللیل بدرھم جاز ایضا“۔
(الفتاوی الھندیة:٤٢٥/٤،زکریا)
والاجیر الخاص الذی یستحق الاجرة بتسلیم نفسه فی المدة،وان لم یعمل کمن استاجر شهرا للخدمة او لرعی الغنم،وانما سمی اجیر واحد؛ لانه لا یمکنه ان یعمل لغیرہ ،لان منافعه فی المدة صارت مستحقة له والاجر مقابل بالمنافع؛ولہذا یبقی الاجر مستحقا وان نقض العمل“۔
(الہدایه :٣١٠/٣،زکریا)
حرام اشیا کے ساتھ پکی ہوئی چیز مثلا پیزا کی ڈیلوری خریدار کے گھر تک پہنچانا جب کہ کمائی وقت کے حساب سے ہوتی ہو نہ کہ پیزا ڈیلور کرنے پر تو ایسی اجرت فی نفسہ حلال ہو گی؛لیکم تعاون علی المعصیہ کی وجہ سے کراہت ضرور ہوگی،جب کہ پیزا میں حرام کی ملاوٹ کا یقین ہو اور اگر ملاوٹ کا یقین نہیں ہے ؛بلکہ صرف شک ہے تو شک ک وجہ سے کوئی کراہت کا حکم نہیں لگایا جائے گا۔
(کتاب النوازل:٥٢٧/٢)
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ:26فروری 2019ء
عیسوی تاریخ:19جمادی الاخری 1440ھ
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: