فتویٰ نمبر:4087
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
کیاکپڑوں کاکاروبار سنت ہے؟
و السلام
الجواب حامدا و مصليا
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں کے لیے تجارت کوپسندفرمایا ہے ۔ بعثت سے پہلے خود آپ صلی الله عليه وسلم نے بھی تجارتی سفر فرمائے ہیں۔ صحابہ کرام بھی تجارت کیا کرتےتھے۔ تجارت کو زراعت وغیرہ سے افضل قرار دیا گیا ہے۔اور تجارت کی فضیلت بھی بیان کی گئی ہے اس لیے مطلق تجارت کو مستحسن قراردیا جاسکتا ہے صرف کپڑے کی تجارت کو سنت نہیں کہا جاسکتا۔ ہاں! یہ بات ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ، حضرت عمررضی اللہ عنہ، امام ابوحنیفہ رحمہ الله ، امام مالک رحمہ الله اور بہت سے علما نے کپڑے کی تجارت کی ہے۔
” التاجر الصدوق الأمین مع النبین والصدیقین والشہداء “ ۔
{ترمذی: ۱۲۵۲}
“علیکم بالتجارۃ فان فیہا تسعۃ اعثار الرزق۔”
{احیاء علوم الدین : ۲؍۵۷}
” انَّ اللّٰہ یحب المؤمن المحترف۔”
{ الترغیب:2:335رواہ الطبرانی}
” عبد اللہ بن سائب فرماتے ہیں کہ میں زمانہٴ جاہلیت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا شریکِ تجارت تھا، جب مدینہ منورہ حاضرہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھ کو پہچانتے بھی ہو؟ میں نے عرض کیا: کیوں نہیں! کُنْتُ شَرِیْکِيْ فَنِعْمَ الشَّرِیْکُ لاَتُدَارِيْ وَلاَ تُمَارِيْآپ تو میرے شریک تجارت تھے اور کیا ہی اچھے شریک نہ کسی بات کو ٹالتے تھے اور نہ کسی بات پر جھگڑتے تھے۔”
{سیرۃ المصطفی: ۱/۹۶}
“حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کپڑے کا کاروبار کرتے تھے، اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ چمڑے کا، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ تجارت پیشہ تھے، اور حضرت علی رضی اللہ عنہ نے متعدد بار مزدوری کی ۔”
{کتاب الکسب :۳۰/۲۴۸}
و اللہ سبحانہ اعلم
بقلم: بنت ذوالفقار عفی عنھا
قمری تاریخ: ۲۷ جمادی الاولی ۱۴۴۰
عیسوی تاریخ: ۲ فروری ۲۰۱۹
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: