فتویٰ نمبر:4068
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
10 یوم اعتکاف کی منت مانی درمیان حیض آگیا اب مکمل کی قضا کرے یا بقیہ کی…؟
والسلام
الجواب حامدةومصلية
قرآن مجید اور احادیث مبارکہ میں نذر کو پورا کرنے کی تاکید کی گئی ہے سوائے اس کے کہ کسی گناہ کے کام کی نذر مانی ہو۔لہذا اگر کوئی کسی کام کی نذر مانتا ہے تو اس کو پورا کرنا واجب ہے.
اسی طرح اعتکافِ منذور (یعنی 10دن کے اعتکاف کی نذر ماننا) اگر ٹوٹ جائے، خواہ نذرِ معین ہو یا غیر معین، توتمام ایام کی قضا واجب ہے، نئے سرے سے اتنے دن پورے کرے، کیوں کہ ان میں تتابُع یعنی مسلسل رکھنا لازم ہے.
قرآن کریم میں ارشاد ہے :
“يُوفُونَ بِالنَّذْرِ وَيَخَافُونَ يَوْمًا كَانَ شَرُّهُ مُسْتَطِيرًا”
(الانسان…… ٧.)
عن عائشة رضي الله عنها قالت : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‘‘ من نذر أن يطيع الله فليطعه ومن نذر أن يعصيه فلا يعصه “
( صحيح البخاري :6696 ، الإيمان – سنن أبوداؤد :3289 ، الإيمان – سنن الترمذي :1526 ، النذر والإيمان )
ا في ’’ الموسوعۃ الفقہیۃ ‘‘ : ذہب الحنفیۃ إلی أن الاعتکاف إذا فسد فالذي فسد لا یخلو إما أن یکون واجبًا ، وہو المنذور ، وإما أن یکون تطوعًا ، فإن کان واجبًا یقضي إذا قدر علی القضاء ۔ ۔۔۔۔۔۔۔ ویقضي بالصوم لأنہ فاتہ مع الصوم فیقضیہ مع الصوم ۔ ۔۔۔۔۔۔۔ وإذا کان اعتکاف شہرٍ بغیر عینہ یلزمہ الاستقبال لأنہ یلزمہ متتابعًا فیُراعي فیہ صفۃ التتابع ، وسواء فسد بصنعہ من غیر عذر ۔۔۔۔ أو فسد بصنعہ لعذرٍ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ وأما أعتکاف التطوع إذا قطعہ قبل تمام الیوم فلا شيء علیہ في روایۃ الأصل ۔
(۵/۴۱ ،۴۲ ، قضاء الاعتکاف)
(اعتکاف کے مسائل :ص/۲۲، ۲۳)
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ:٤جمادى الثاني ١٤٤٠
عیسوی تاریخ:١١فرورى ٢٠١٩
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: