فتویٰ نمبر:4007
سوال:محترم جناب مفتیان کرام!
ایک بچی نے بہت مشکل سے قرآن کریم حفظ کیا، یاد نہیں ہوتا تھا پھر بھی اس کی والدہ کو شوق تھا کہ بچی حافظہ ہو، غریب خاتون ہیں گھروں میں کام کرتی ہیں، والدہ کو سمجھایا بھی گیا کہ بچی کا ذہن کمزور ہے مت حفظ کرواٶ لیکن وہ نہ مانی، بچی آگے یاد کرتی تو پیچھے کا بھول جاتی، اب اس پر دوبارہ سے محنت شروع کی ہے تاکہ قرآن کریم پکا ہوجاۓ لیکن ذہن اتنا کمزور ہے کہ یاد ہی نہیں ہوتا،حتی الوسع کوشش کرکے دیکھ لی اب کیا کرنا چاہیے؟ محنت جاری رکھی جاۓ جو کہ بظاہر بہت مشکل لگ رہا ہے یا پھر حفظ کے بجاۓ ناظرہ پر توجہ دی جاۓ؟
والسلام
الجواب حامداو مصليا
اللہ تعالی نے قرآن مجیدمیں فرمایا ہے:
” لایکلف اللہ نفسا الا وسعھا۔“
ترجمہ: اللہ تعالی نے کسی نفس کو اس کی طاقت سے زیادہ کا مکلف نہیں فرمایا۔
(البقرة: ٢٨٦)
آپ نے بچی کی جو صورتحال بتاٸی ہے اس صورت میں بچی پر زبردستی نہ کی جاۓ، جتنا وہ سہولت سے یاد کرسکتی ہے کرلے اور تمام تر کوشش کے باوجود بھی اگر بچی بھول جاتی ہے تو اس پر کوٸی مٶاخذہ نہیں ہوگا۔
نیز حفظ کو پختہ کروانے کے لیے مندرجہ ذیل امور اختیار کیے جاٸیں ان شاء اللہ فاٸدہ ہوگا:
١۔ یومیہ سبق کی ترتیب ہو جو بچی سہولت سے یاد کرسکتی ہے۔
٢۔ منزل اور سبقی کی بھی یومیہ ترتیب ہو۔
٣۔ بچی کی غلطیوں کو نظر انداز کر کے کوشش کریں تحمل کے ساتھ اس سے روز سبق سن لیا جائے۔
٤۔ بچی پر سختی نہ کی جاۓ، محبت سے پڑھایا جائے۔
٥۔ حفظ قرآن کریم کے فضاٸل وقتاً فوقتاً بتاتے رہیں۔
پھر بھی اگر بچی بھول جاتی ہے تو اس پہ گناہ نہ ہوگا۔
١۔”تعاھدوا القران فوالذی نفسی بیدہ لھو اشد تفصیا من الابل فی عقلھا۔“
( بخاری شریف:١٩٢٠)
فقط۔
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ: ٢٤۔٥۔١٤٤٠ھ
عیسوی تاریخ: ٢٠١٩۔٢۔١
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: