فتویٰ نمبر:3093
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
اگر کوئی شخص مستحقِ زکوۃ نہ ہونے کے باوجود زکوۃ لے لے اور بعد میں اس کو احساس ہو جائے تو اس کا ازالہ کس طرح ہو؟ اور مال خرچ بھی ہوچکا۔ کافی عرصے بعد احساس ہوا۔
والسلام
الجواب حامدا و مصليا
زکوٰۃ مال کا میل کچیل ہوتا ہے اور زکوٰۃ کے مال پر سوائے ضرورت مندوں کے کسی کاحق نہیں۔ مذکورہ صورت میں جس نے اس کو زکوۃ کی رقم دی ہے اگر ممکن ہو تو اس کو اطلاع کر دیں یا رقم واپس لوٹا دیں اگر واپس کرنا یا اس دینے والے سے رابطہ وغیرہ مشکل ہو تو اب توبہ استغفار ہی کیا جا سکتا ہے۔اور اگر ممکن ہوتو اتنی رقم صدقہ کر دیں۔
دینے والے نے تحقیق کر کے دیا تھا کہ یہ زکوٰۃ کا مستحق ہے تو اس کی زکوٰۃ ادا ہو جائے گی۔
” إِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَاءِ وَالْمَسَاكِينِ وَالْعَامِلِينَ عَلَيْهَا وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ وَفِي الرِّقَابِ وَالْغَارِمِينَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ وَاِبْنِ السَّبِيلِ فَرِيضَةً مِنْ اللَّهِ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ”۔
{التوبہ: ۶۰}
“و ھل یطیب لہ ؟ فیہ خلاف و اذا لم یطب قیل یتصدق و قیل یرد علی معطیھا”۔
{شامی ۹۳/۲}
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ: ۲۶ جمادی الاولی ۱۴۴۰
عیسوی تاریخ:۱ فروری ۲۰۱۹
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: