میراث میں بیوی،بیٹی،ماں اور باپ کا شرعی حصہ

فتویٰ نمبر:3027

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

السلام عليكم ورحمة الله!

ميرا جوان بيٹا 29 سال کا انتقال ہوگیا ہے پیچھے اسکی بیوی,3 سال کی بچی,ماں باپ اور 2 بہنیں ہیں.ہما رے پاس اسکے استعمال کے ہوئے کپڑے اور چیزیں اور کچھ نقد موجود ہیں.شریعت کے حساب سے وراثت كا كيا طريقہ کار ہوگا.برا ئے مہربانی اس کی تفصیل سے وضا حت کریں.جزا کم اللہ خيرا كثيرا

والسلام

سائل کا نام : امة الله

الجواب حامدا و مصليا

مذکورہ صورت میں مرحوم نے انتقال کے وقت اپنی ملكیت میں جو كچھ منقولہ غیرمنقولہ مال و جائیداد، دكان مكان، نقدی ،سونا، چاندی غرض ہر قسم كا چھوٹا بڑا جو بھی سازوسامان چھوڑا ہے، وہ سب مرحوم كا تركہ ہے۔

1⃣ اس میں سے سب سے پہلے مرحوم كے كفن دفن كا متوسط خرچہ نكالا جائے، اگر كسی نے یہ خرچہ بطور احسان ادا كردیا ہے تو پھر تركے سے نكالنے كی ضرورت نہیں۔

2⃣ اُس كے بعد دیكھیں اگر مرحوم كے ذمے كسی كا كوئی قرض واجب الادا ہوتو اُس كو ادا كیا جائےاور اگر مرحوم نے بیوی كا حق مہر ادا نہیں كیا تھا اور بیوی نےبرضا و رغبت معاف بھی نہیں كیا تو وہ بھی قرض كى طرح واجب الادا ہے، اُسے بھی ادا كیا جائے۔

3⃣ اُس كے بعد دیكھیں اگر مرحوم نے كسی غیر وارث كے حق میں كوئی جائز وصیت كی ہو توبقایا تركے كے ایک تہائی حصے كی حد تک اُس پر عمل كیا جائے۔

4⃣ اُس كے بعد جو تركہ بچے اُس كے 24برابر حصے کیے جائیں گے۔

🔵 جس میں سے :

🔹بیوہ کو : 3 

🔹 بیٹی کو : 12 

🔹ماں کو : 4

🔹باپ کو: 5 

حصہ ملے گا۔

🔵فی صد کے لحاظ سے:

🔹بیوہ کو %12.5

🔹بیٹی کو %50

🔹ماں کو%16.67

🔹باپ کو%20.83

دیا جائے گا۔ 

البتہ بہنوں کو کچھ نہیں ملے گا۔

فقط

و اللہ خیر الوارثین

قمری تاریخ: 2جمادی الاولی1440ھ

عیسوی تاریخ:8جنوری2019ء

تصحیح وتصویب: مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

‏https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹيوٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹیوٹراکاؤنٹ لنک

‏https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

‏www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

‏https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں