فتویٰ نمبر:3036
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
سوال یہ کہ کعبہ کو یا اس کے غلاف کو چومنا یا بوسہ لینا سنت سے ثابت ہے؟ یا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف کعبہ سے لگ کر دعا مانگی؟
والسلام
الجواب حامداو مصليا
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا کعبہ کے اندر دیوار کے ساتھ سینہ مبارک، دونوں ہاتھ اور رخسار مبارک کا دیوار کے ساتھ لگا کر دعا مانگنا ثابت ہے جیسے کہ سنن نسائی کی روایت ہے:
عن اسامةابن زيد قال دخَلتُ معَ رسولِ اللَّهِ صلَّى اللَّهُ علَيهِ وسلَّمَ البيتَ ، فجلسَ ، فحمدَ اللَّهَ ، وأثنى علَيهِ ، وَكَبَّرَ ، وَهَلَّلَ ، ثمَّ مالَ إلى ما بينَ يديهِ منَ البيتِ فوضعَ صدرَهُ علَيهِ ، وخدَّهُ ، ويديهِ ، ثمَّ كبَّرَ ، وَهَلَّلَ ، ودعا ، فعلَ ذلِكَ بالأركانِ كُلِّها ، ثمَّ خرجَ فأقبلَ على القِبلةِ وَهوَ على البابِ ، فقالَ : هذِهِ القبلةُ ، هذِهِ القبلةُ (سنن النسائي: 2915 )
باقی رہا کعبہ کا یا غلاف کعبہ کا بوسہ لینا تو حجر اسود اور کعبہ کی دہلیز کا بوسہ لینا تو ثابت ہے۔اسی طرح ملتزم سے لپٹ کر دعا کرنا بھی ثابت ہے۔ باقی اس کے علاوہ کعبہ کے کسی حصے کا بوسہ لینا خلاف سنت ہے۔(مستفاد از معلم الحجاج:328)
◼فی الدرالمختار مع ردالمحتار (۵۲۴/۲):
“وقبل العتبۃ تعظیما للکعبۃ ووضع صدرہ ووجھہ علی الملتزم وتثبت بالاستار ساعۃ کالمستشفع بھا”۔
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ:30ربیع الثانی1440ھ
عیسوی تاریخ:7جنوری2019ء
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: