فتویٰ نمبر:3028
سوال:کعبہ پر جو نام لکھتے ہیں قرآنی آیت کے ساتھ، اس کی کیا اصلیت ہے؟ کیا یہ عمل جائز ہے؟ یعنی انگلی سے غلاف پر یا کعبہ کی دیوار پر نام لکھا ہے۔ اکثر لوگوں کو دیکھا ہے کہ وہ لکھ رہے ہوتے ہیں (خصوصا پاکستانی یا انڈین) ۔ قرآن کی آیت “ان الذی فرض علیک القرآن لرادک الی معاد” اور پھر نام لکھتے ہیں۔ مقصود یہ ہوتا ہے کہ وہاں دوبارہ آنا نصیب ہو۔
والسلام
الجواب حامداو مصليا
یہ عمل قرآن و حدیث سے ثابت نہیں، حدیث مبارک سے اتنی بات ثابت ہے کہ جس نے جتنی بارلبیک کہا ہوگا اس کو حرمین شریفین کی حاضری اتنی بار ہی نصیب ہوگی۔
البتہ سوال میں ذکر کردہ عمل وظائف کی قبیل سے ہے ۔جس کا کرنا فی نفسہ جائز ہے۔(1،2)
لیکن اس بات کا لحاظ رکھنا ضروری ہے کہ اس کو لکھنے کی وجہ سے دوسرے افعال مثلاً دھکم پیل اورعورتوں یا غیر مردوں سے مَس ہونا وغیرہ جیسے غیر شرعی امور کا ارتکاب لازم نہ آئے۔(۳)
(۱)عن عبداللہ بن عباس قال ان ابراہیم علیہ السلام صعد ابا قبیس فوضع اصبعیہ فی اذنیہ ثم نادٰی یا ایھا الناس ان اللہ تعالیٰ کتب علیکم الحج فاجیبوا ربکم فاجابوہ بالتلبیۃ فی اصلاب الرجال وارحام النساء و اول من اجاب اھل الیمن فلیس حاج یحج من یومئذ الیٰ ان تقوم الساعۃ الا من اجاب یومئذ ابراہیم علیہ السلام (تفسیر روح المعانی : ۲۱۳/۱۰،سورہ حج آیت :۲۷،تفسیر ابن کثیر: ۵۳۹/۲)
(۲)یجوز في الأذکار المطلقۃ لإتیان لما ہوصحیح في نفسہ مما یتضمن الثناء علی اللّٰہ تعالیٰ، ولایستلزم نقصا بوجہ الوجوہ، وإن لم تکن تلک الصیغۃ ماثورۃ عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم۔ (الموسوعۃ الفقہیۃ ۲۱/ ۲۳۸)
(۳)قال القرطبي رحمہ اللّٰہ تعالی : ’’ أذیۃ المؤمنین والمؤمنات ہي أیضًا بالأفعال والأقوال القبیحۃ ‘‘ (تفسیر قرطبی:۲۴۰/۱۴)
الأذی حرام وترکہ واجب بالاتفاق ۔ (الموسوعۃ الفقہیۃ : ۳۵۶/۲ )
فقط
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ:28 ربیع الثانی 1440ھ
عیسوی تاریخ:5 جنوری 2018ء
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: