فتویٰ نمبر:2090
سوال: محترم جناب مفتیان کرام! سوال یہ ہے کہ ایک مرد نے اپنی بیوی کو دو طلاقیں دی،تو کیا اب وہ اپنی بیوی سے پھر سے تعلق بنا نا چاہتا ہے تو کیا وہ ایسا کرسکتا ہے؟
والسلام
لجواب حامدۃو مصلية
اگر شوہر نے واقعتاً دو ہی طلاقیں دی ہیں اور صریح الفاظ کے ساتھ دی ہیں تو عورت پر دو طلاقیں واقع ہو گئی ہیں۔اب اگر عدت ابھی نہیں گزری تو رجوع کر کے دوبارہ اپنے پاس روک لیں اور اگر عدت گزر گئی ہے تو صرف رجوع کافی نہیں بلکہ نئے نکاح کے ساتھ بیوی کو دوبارہ اپنے پاس روک سکتا ہے۔ آئندہ صرف ایک طلاق کا حق رہ جائے گا۔
البتہ اگر صریح الفاظ استعمال نہیں کیے بلکہ کچھ اور الفاظ استعمال کیے ہیں تو بعینہ ٖ الفاظ بتا کر دوبارہ استفتاء طلب کر سکتے ہیں۔
“عن عبد الله و عن أناس من أصحاب رسول الله صلی الله علیہ وسلم، فذکر التفسیر-إلی قولہ-الطلاق مرتان، قال: ہو المیقات الذي یکون علیہا فیہ الرجعۃ، فإذا طلق امرأتہ واحدۃ أو ثنتین، فإما أن یمسک ویراجع بمعروف وإما یسکت عنہا حتی تنقضي عدتہا، فتکون أحق بنفسہا۔”
(سنن کبریٰ للبیہقي، کتا ب الرجعۃ، دارالفکر بیروت ۱۱/ ۲۸۲، رقم:۱۵۵۳۹)
“إذا طلق الرجل امرأتہ تطلیقۃ رجعیۃ أو تطلیقتین فلہ أن یراجعہا في عدتہا رضیت بذٰلک أو لم ترض … والرجعۃ أن یقول راجعتک أو راجعت امراتي أو یطأہا أو یقبلہا۔”
(الہدایۃ ۲؍۳۹۴-۳۹۵، مجمع الأنہر ۲؍۷۹ بیروت ، فتاویٰ محمودیہ ۱۹؍۲۹۰ میرٹھ)
و اللہ سبحانہ اعلم
✍بقلم : بنت ممتاز عفی عنھا
قمری تاریخ:3 رمضان،1439ھ
عیسوی تاریخ:18 مئی،2018ء
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: